کوئٹہ: بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کی تشکیل ، فنڈز کی فراہمی اور قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں نظر انداز کئے جانے پر صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔۔ اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ حکومت ترقیاتی اسکیموں کی بروقت تکمیل اور امن وامان کی بہتری میں ناکام ہوچکی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماء اوربلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے اپوزیشن جماعتوں اے این پی اور بی این پی کے رہنماء ہمراہ بدھ کے روز نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اراکین کے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز ہی نہیں دیئے گئے۔ جہاں فنڈز دیئے گئے وہ حکومتی حمایت یافتہ غیر منتخب لوگوں کے ذریعے خرچ کرائے جارہے ہیں۔ اس موقع پر اے این پی کے رکن اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی، بی این پی کے رکن صوبائی اسمبلی حمل کلمتی اور دیگر اپوزیشن اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ بجٹ سمیت تمام اہم فیصلوں میں اپوزیشن کو نظر اندا ز کیا گیا۔ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں بھی اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انیس کمیٹیوں میں سے صرف دو کمیٹیوں کے چیئرمین کے عہدے اپوزیشن کو دیئے گئے۔ یہ عمل غیر آئینی ہے۔ پبلک اکانٹس قائمہ کمیٹی اپوزیشن کو اس لئے نہیں دی گئی کہ وہ جمہوریت کے دعوے کرنے والی حکومت کے پول کھول دے گی۔ اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت امن وامان کی بہتری میں ناکام ہوچکی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس سے پہلے عام شہری قتل ہورہے تھے جبکہ اے پی سی کے بعد پولیس اہلکاروں کی بھی ٹارگٹ کلنگ شروع ہوگئی۔ یہ اے پی سی کابلوچستان کے لئے تحفہ ہے۔ مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر اپوزیشن نے بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ۔مولانا واسع نے کہا کہ اسمبلی میں مو جو د اپوزیشن اراکین نے ہمیشہ مثبت کردارادا کیا ہے مگر بدقسمتی سے گزشتہ بجٹ کی طرح اب کے با ر بھی انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے اگر چہ انہوں نے روز اول سے ہی حکومت کی رہنمائی کی ہے، انہوں نے کہا کہ سا نحہ مستونگ کے موقع پر ہما رے تعا ون سب کے سا منے ہیں اگر ہم مثبت کر دار ادا نہ کر تے توبڑی تبا ہی ہو تی انہوں نے کہا کہ حکو مت نے پہلے پہل تو شہدا ء کے لواحقین کے لئے پچا س پچا س لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا مگر بعد ازاں اس سے حکمران مکر گئے اور تو اور انہوں نے اے پی سی میں بھی وزیر اعظم کے سامنے اس با ت کا تذکر نہیں کیا،انہوں نے کہا کہ سا بقہ بجٹ کی طرح اب بھی اپو زیشن کو دیوار سے لگا نے کا کا م جا ری ہے اس با بت ہما ری چیخ و پکا ر کورکمانڈر ،چیف سیکرٹری و دیگر نے بھی نہیں سنی ۔ انہوں نے الزا م عا ئد کیا کہ مو جو دہ بجٹ میں ایک مر تبہ پھر چند ہی مخصوص علا قوں کواہمیت دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ مو جودہ حکومت ترقیا تی فنڈز کو استعما ل کر نے میں نا کا م ہے اسی لئے تو اب کے با ر بھی 22ارب ترقیاتی اور 11ارب غیر ترقیاتی مد میں لیپس ہو ئے ہیں ہیانہوں نے الزام عا ئد کیا کہ نام نہاد قوم پرست حکمران جما عتیں قبضہ ما فیاپیٹ پر ست بن چکی ہیں۔انہوں نے بجٹس میں نظر انداز کئے جا نے اور کمیٹیوں میں من ما نیوں کے خلا ف بجٹ اجلا س سے بائیکاٹ کا اعلا ن کیا ۔انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی صورت اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ صو با ئی حکو مت ریکوڈک والے معا ملے میں بھی نظر انداز ہو چکی ہے جس کا اعتراف خود وزیر اعلیٰ بھی کر چکے ہے۔