|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2015

کوئٹہ: مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو نے کہا ہے صوبے میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کی حالت انتہائی خراب ہے ، صوبائی آمدن کا 96 فیصد انحصا ر وفاقی محصولات پر ہے ، محدود ترقیاتی بجٹ میں بے روزگاری کا خاتمہ اور تعلیم وصحت کے شعبوں میں بہتری سب سے بڑا چیلنج ہے۔ کوئٹہ میں پو سٹ بجٹ پریس بریفنگ کے دوران مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا16۔2015 کیلئے بجٹ کا کل حجم 243 ارب 48 کروڑ رو پے ہیں ،بجٹ میں جاری اخراجات 168 ارب 50 کروڑ روپیسرمایہ جاتی اخراجات 20 ارب 47 کروڑ اور ترقیاتی اخراجات 54 ارب 50 کروڑ روپے ہیں۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ایک بڑی آبادی تعلیم اور صحت کی سہولتوں سے محروم ہے آئندہ مالی سال کے دوران 100 نئے پرائمری سکول قائم کئے جائیں گے جبکہ 100 پرائمری اور 100 مڈل سکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں پولیس ، لیویز ، بلوچستان کانسٹیبلری اور دیگر سیکورٹی امور کیلئے 26 ارب 95 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ، مشیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ موجود ہ حکو مت کے قیام کے بعد امن کی صورتحال مجو عی طور پر بہتر ہوئی ہے۔ خالد لانگو کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 4835 نئی آسامیاں رکھی گئی ہے ، ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے فیصد اضافہ کیا گیا ، صوبے کی آمدن کا 96 فیصد انحصار وفاقی محصولات پر ہے بلوچستان کو 7 ارب 84 کروڑ روپے کی آمدن اپنے ذرائع اور 180 ارب 71 کروڑ کی آمدن مرکزی ذرائع سے حاصل ہو گی۔