خضدار: میونسپل کارپوریشن خضدا ر کے مئیر میر عبدالرحیم کرد ،ڈپٹی میئر مفتی عبدالقادر شاہوانی ،ڈسٹرکٹ وائس چیئرمین عبدالحمید ایڈووکیٹ ،انجمن تاجران کے صدر حافظ حمید اللہ ،مسلم لیگ کے رہنماء عید محمد ایڈووکیٹ ،آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا عنایت اللہ رودینی ،بی این پی (مینگل ) کے تحصیل صدر سفر خان مینگل ،نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر رئیس بشیر احمد مینگل ،بی این پی (عوامی ) کے ضلعی جوائنٹ سیکرٹری نورالدین چھٹہ ،انجمن تاجران خضدار کے نائب صدر عبدالخالق شہنشاہ ،جوائنٹ سیکرٹری علی محمد محمد حسنی ،طیب بزنجو اوردیگر نے کہا ہے کہ خضدار میں پولیس نے لٹیرے کا کردار ادا کیا ہے تھانوں کی بولیاں لگتی ہیں ،لوگوں کی قتل عام میں پولیس نے تماش بین کا کردار ادا کیا ایسی صورتحال میں لیویز فورس خصوصاً ڈپٹی کمشنر خضدار نے جانفشانی سے خضدار میں امن قائم کر کے لوگوں کی خوشیاں دوبارہ بحال کر دی اب شہر کا کنٹرول دوبارہ لٹیروں کے حوالے کرنے کا فیصلہ ہمیں کسی صورت قبول نہیں حکومت چوبیس گھنٹے کے اندر امن و امان کے اختیارات ڈپٹی کمشنر خضدار کے حوالہ کر کے شہر کو دوبارہ لیویز کے کنٹرول میں دیں بصورت دیگر آج خضدار میں احتجاجی جلسہ عام کے ساتھ ساتھ شہر میں غیر معینہ مدت کے لئے شٹر ڈاؤن ہڑتال ،قومی شاہراہ بلاک کر دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب خضدار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر شہریوں ،مختلف پارٹیوں کے کارکنوں اور عوام کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی مئیر میونسپل کارپوریشن میر عبدالرحیم کرد ،ڈسٹرکٹ وائس چیئرمین عبدالحمید ایڈووکیٹ ،ڈپٹی میئر خضدار مفتی عبدالقادر شاہوانی سمیت دیگر نے اپنے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ ایک زمانہ تھا جب خضدار میں ایک جنازے کو دفن کرتے تو دوسرا جنازہ دفنانے کا منتظر ہوتا تھا ،کوئی گھر ایسا باقی نہیں رہ گیا تھا جہاں ماتم نہیں ہوتا تھا قومی شاہراہ پر گزرنے والا کوئی محفوظ نہیں تھا پولیس جرائم پیشہ عناصر کے سربپرستی کا کردار ادا کر رہی تھی لوگ شہر سے نقل مکانی کر رہے تھے شہر قبرستان کا منظر پیش کرنے لگا تھا سرکاری دفاتر منتقل ہو چکے تھے شہر کے ہر کونے سے آو پکار کی آوازیں آ رہی تھی کوئی آفیسر خضدار آنے کو تیار نہیں تھا اس صورتحال میں اللہ نے خضدار شہر کے لئے سید عبدالوحید شاہ کو محسن بنا کر بھیجا انہوں نے بہت کم عرصے میں لیویز فورس کی معیار کو بہتر بنا کر جانفشانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خضدار کو امن کو گہوارہ بنا دیا یہ کام بغیر انتک محنت اور فرض شناسی کے نا ممکن تھا مگر جب نیت سچی اور یقین اللہ تعالیٰ پر ]پختہ ہو تو نا ممکن کام بھی آسان ہو جاتے ہیں یہ سب کچھ خضدار ہی میں ہوا کہ ڈپٹی کمشنر خضدار سید عبدالوحید شاہ کی لازوال خدمات کے بعد خضدار کی رونقیں ایک سال سے بحال ہو چکی ہیں اب حالات اس قابل ہو چکے ہیں کہ کسی کو جان و مال کا خطرہ ہر گز نہیں ان تمام کوششوں کے باوجود خضدار میں لیویز کی چوکیاں ختم کرنا اور چوروں ڈاکوں اور اغواء کاروں کی سر پرستی کرنے والی فورس پولیس کو امن و امان کی زمہ داری سونپنا اہلیان خضدار کو کسی صورت قابل قبول نہیں اہلیان خضدار نے بہت جنازے اٹھائے اب مزید جنازے اٹھانے کی گنجائش نہیں ہم واضح الفاظ میں تمام جماعتوں نے نمائندو ں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم آج بروز جمعہ بارہ بجے تک شہر کو دوبارہ لیویز کی کنٹرول میں دیکر عوام کو تحفظ کا احساس نہیں دلایا گیا تو ہم تمام جماعتیں ملکر سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے جس میں دھرنا روڈ بلاک اور شٹر ڈاؤن شامل ہیں انہوں کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق خضدار ڈی پی او نے ضلع انتظامیہ کو یہ کہا ہے کہ وہ لیویز کو شہر سے ہٹا دیں چوکیاں ختم کر دیں شہر کی زمہ داریاں پولیس کو دیں مگر ہم سمجھتے ہیں یہ عمل شہر کو بد امنی کی جانب دھکیلنے کا دوبارہ ایک خطرناک منصوبہ ہے اس سے چند سال پرانی یادیں دوبارہ تازہ ہونگے اور ہم ایک مرتبہ پھر بد امنی کی دلدل میں پھنس جائیں گے ڈی پی او خضدار ہوش کی ناخن لیں ہم اس شہر کو اب ہر گزپولیس کے بھتہ خوروں تھانوں میں رشوت، چوری ڈکیتی اور رہزنوں کی سرپرستی کرنے والی فورس کے حوالے کرنے کی اجازت نہیں دیں گے انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان خضدار سے منتخب عوامی نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ امن و امان سے متعلق سمیت اجتماعی مفادات کی انجام دیہی کے اختیارات ڈپٹی کمشنر خضدار کے حوالے کر دیں تھا کہ خضدار کے عوام کو جو امن نصیب ہوئی ہیں اس میں کوئی خلل نہیں ڈا ل سکے دریں اثناء قبل ازیں آل پاریٹیز شہری ایکشن کمیٹی انجمن تاجران اور عوامی نمائندوں کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس کے متعلق مولانا عنایت اللہ رودینی نے صحافیوں کو بتایا کہ چوبیس گھنٹے پہلے خضدار امن کا گہورہ تھا جب لیویز فورس شہر کا کنٹرول پولیس کے حوالے کیا چوبیس گھنٹے کے دوران خضدار شہر کے مختلف علاقوں سے موٹر سائیکل چھننے کی بارہ وارداتیں ہوئی جبکہ گزشتہ شب شہر کے مختلف علاقوں میں دکانیں توڑنے کی کوشش کے دوران ڈاکوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا گیا جس کا تا حال مقدمہ درج نہیں ہوئی اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پولیس فورس اپنی فرائض میں کتنا دیانت دار ہے