کوئٹہ: بی ایس او آزاد کی مرکزی کمیٹی کا دسواں اجلاس زیرصدارت مرکزی جونیئروائس چئیرمین کمال بلوچ منعقد ہوا۔ اجلاس میں سہ ماہی تنظیمی رپورٹ، تنظیمی امور، سیاسی صورتحال، تنقیدی نشست، و آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ بلوچ شہدا کی یاد میں دو منٹ کی خا موشی کے ساتھ اجلاس کا باقاعدگی سے آغاز کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک میں بی ایس او آزاد ہمیشہ سے ایک اہم رول ادا کرتا آرہا ہے، بلوچ نوجوانوں میں سیاسی شعور اُجاگر کرنے اور انہیں بلوچ تحریک آزادی کا باقاعدہ حصہ بنانے میں بی ایس او آزاد کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے۔ مقامی گماشتوں، پارلیمنٹیرینز، سرداروں و دیگر باجگزار پارٹیوں نے ریاستی آشیر باد سے ہمیشہ بی ایس او آزاد کو کمزور کرنے کی کوشش کی، لیکن نوجوانوں کی وابستگی ہمیشہ اُن کی مکروہ عزائم کو ناکام بنانے کا سبب بنے۔ اسی وجہ سے بی ایس او آزاد بلوچ نوجوانوں میں اپنی وجود برقرار رکھتے ہوئے آج بلوچ سیاست میں ایک اہم کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کی مثبت سرگرمیوں و سیاسی تعلیم کو نوجوانوں میں عام کرنے کی وجہ سے ریاست و اس کے باجگزاروں کی آنکھوں میں بی ایس او آزاد کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے، بی ایس او آزاد کو کمزور کرنے اور نوجوانوں کو تحریک سے دور رکھنے کے لئے ریاستی ادارے و مقامی سردار بی ایس او آزاد کے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔ ایک پالیسی کے تحت نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے سوشل میڈیا و دیگر مختلف ذرائع سے تنظیم کے خلاف بے بنیاد پروپگنڈہ کیا جارہا ہے، پہلے نیشنل پارٹی، بی این پی مینگل و دیگر ریاستی ادارے تنظیم کے خلاف سازشوں میں مصروف تھے، اُن کی ناکامی کے بعد نیشنل پارٹی حکومت کی آمد کے ساتھ ہی آزادی پسند تنظیم کے چند لوگوں نے بی ایس او آزاد کی لیڈر شپ کے خلاف باقاعدہ پروپگنڈوں کاآغاز کردیا، تنظیمی لیڈر شپ کا نام میڈیا میں لانے، ان کی سرگرمیوں کو میڈیا میں واضح کرنے ،ان کے حوالے من گھڑت باتیں پھیلانے و ان جیسی متعدد سرگرمیوں کا یہ گروہ باقاعدہ حصہ بن گئے۔ بی ایس او آزاد نے سیاسی طریقہ کار و اداروں کی ساکھ کو مدنظر رکھ کر ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی اور تاحال سیاسی مسائل پر بلوچ آزادی کے لئے سرگرم سیاسی پارٹیوں سے وقتاََ فوقتاََ رابطہ کررہی ہے تاکہ اعتماد و آپسی تعاون کا ایک ماحول پیدا ہو سکے۔ لیکن ایک آزادی پسند گروہ کے چند زمہ داران دانستہ بی ایس او آزاد کی ادارہ جاتی فیصلوں کی نہ صرف احترام سے گریزاں رہی، بلکہ تواتر کے ساتھ پروپگنڈے و کردار کشی جیسے اعمال جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چئیرمین زاہد، شہید رضا جہانگیر سمیت بی ایس او آزاد کی موجودہ قیادت کے ساتھ ساتھ بیرون و اندرونِ بلوچستان بی ایس او کے کارکنوں کی شناخت کو میڈیا میں لایا جا رہا ہے۔ بی ایس او آزاد اس طرح کی منفی سرگرمیوں کو سیاسی تنقید کے برعکس بد نیتی پر مبنی پروپگنڈہ و قوم دشمنی تصور کرتی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ بی ایس او آزاد بغیر کسی لگی لپٹی کے بلوچ جہد آزادی میں سرگرم سیاسی پارٹیوں کی اتنی ہی احترام کرتی ہے جتنا کہ وہ بی ایس او آزاد کے سیاسی حیثیت کی احترام کرتے ہیں۔بی ایس او آزاد پر گروہیت پسندی کا الزام لگانے والے بی ایس او آزاد کی فعال حیثیت سے خوفزدہ ہو کر اپنے گروہی و کاروباری سوچ کی موت کو واضح طور پر محسوس کررہے ہیں۔قومی تحریک و آزادی کے نام پر ہونے والی ان کی کاروبار سے بلوچ نوجوان بخوبی واقف ہو رہے ہیں، اس سے حواس باختہ ہو کر مزکورہ گروہ بی ایس او آزاد کی آئین کا احترام نہ کرنے پر سزا پانے والے ورکران کو لالچ و دھوکہ و جھوٹ و فریب سے بی ایس او آزاد کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ لیکن بی ایس او آزاد بلوچ قوم کا اثاثہ ہے، جسے چند نام نہاد لوگ تنقیدو اصلاح کے نام پر کمزور نہیں کرسکتے۔بی ایس او آزاد کی قیادت تنظیم کو کسی گروہ کی جی حضوری کرنے والے گروہ کے ہاتھوں میں دے کر تاریخ میں خود کو گنہگار نہیں ٹہرا سکتی، اور نہ ہی نوجوانوں کے جمہوری و پر امن پلیٹ فارم کو کسی مسلح تنظیم کی باجگزار بنا کر نوجوانوں کو گمراہ کرے گی۔ تنظیم کی آزاد حیثیت پر سمجھوتہ نہ کرنے کی وجہ سے ہی یہ لوگ تنظیم کی آزاد حیثیت سے انکاری ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک کے خلاف باقاعدہ طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ منظم طریقے میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔