|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2015

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فورسز کی بربریت و نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز بلا تعطل بلوچ عوام پر اپنی طاقت کا وحشیانہ استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔آبادیوں کے اندر قائم چیک پوسٹ سے آئے روز مارٹر گولے فائر کرکے بلوچ عوام کو نشانہ بنایا جار ہا ہے، گزشتہ دنوں تمپ میں فورسز کی کیمپ سے فائر ہونے والے مارٹر کے متعدد گولے قریبی آبادیوں پر گرے جس سے گھروں کوشدید نقصان پہنچا، اس طرح کی کاروائیوں میں اس سے پہلے کئی خواتین و بچے شہید و زخمی ہو چکے ہیں، علاوہ ازیں گزشتہ شب ریاستی انتہا پسند فورسز نے آواران کے علاقے میں زکری مسلمانوں کی عبادت گاہ پر چھاپہ مار کر عبادت میں مصروف زائریں پر شدید تشدد کیا، جس سے سینکڑوں بزرگ و بچے زخمی ہوئے،ترجمان نے کہا کہ فورسز آئے روز نہتے بلوچ عوام کو حراساں کرنے اور انہیں ان کے آبائی علاقوں سے بیدخل کرنے کے لئے چھاپے مار کر لوگوں کو گرفتار کررہی ہے، میڈیا میں جھوٹی خبریں پھیلا کر انہیں مذاحمت کار ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ گزشتہ دنوں مکران ، قلات و بلوچستان کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نوجوانوں کی حراستی قتل کے کاروائیوں کو توسیع دے کر کراچی کی بلوچ آبادیو ں تک پھیلایا جا چکا ہے۔ لوگوں کو گھروں سے اغواء کرکے مہینوں اپنے اذیت گاہوں میں اذیت دینے کے بعد ان کی لاشیں پھینکنے، انہیں گینگ وار کا کارندہ قرار دے کر مقابلوں میں مارنے کی جھوٹی باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ تربت کے رہائشی نوجوان مزار بلوچ کو کئی ہفتے پہلے رینجرز نے کراچی سے اغواء کیا تھا، گزشتہ دن اس کی لاش پھینک کر پولیس مقابلے میں ان کی ہلاکت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ حالانکہ اس بات سے مزار بلوچ کے اہلخانہ سمیت اہل علاقہ بخوبی واقف ہیں کہ انہیں گھر سے رینجزر اہلکار اُٹھا کرلے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ کراچی کی بلوچ آبادی کو بلوچ آزادی کی تحریک سے دور رکھنے اور انہیں آپس میں دست و گریباں کرنے کے لئے ریاستی ادارے مختلف گینگ وار گروہ تشکیل دے کر پھر انہیں آپس میں لڑواتے ہیں، تاکہ لاکھوں کی تعداد میں موجود بلوچ منظم ہونے کے بجائے آپس میں لڑتے اور مرتے رہیں۔ گینگ وار کے ہاتھو ں بلوچ تعلیم یافتہ طبقے کو بھی ریاستی اداروں کی ایماء پر نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کے باوجود سنجیدہ بلوچ نوجوانوں کو ریاستی فورسز اغواء کر کے گینگ وار کا کارندہ قرار دے کر شہید کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچ عوام پر فورسز کی انتقامی کاروائیاں اور طاقت کا بے دریغ استعمال شکست خوردگی و حواس باختگی کی علامت ہے۔ بلوچستان میں عالمی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری اور قبضہ گیری کے خلاف عوامی جذبات سے شکست کھا کر فورسز عام و نہتے بلوچوں کو شہید و اغواء کررہے ہیں۔ انہوں نے عالمی میڈیا اداروں سے اپیل کی کہ وہ جنگی جرائم کا جائزہ لینے کے لئے بلوچستان میں اپنے نمائندے بھیجیں تاکہ ریاستی فورسز کی طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں ہونے والی نکل مکانی، ہزاروں ہلاکتوں و ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ بلوچوں جیسی مسائل سے دنیا کو آگاہ کیا جاسکے۔