|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2015

کوئٹہ:  بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے فورسزجارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز مشکے کے علاقے میہی میں شروع ہونے والا آپریشن تاحال جاری ہے ، علاقے کا فورسز نے مکمل محاصرہ کرکے خواتین و بچوں کو یر غمال بنا رکھا ہے،جس سے زخمیوں سمیت دیگر کی جان و عزت شدید خطرے سے دوچار ہے،علاقے کے تمام راستے سیل کرکے ہر قسم کی آمد و رفت بند کی گئی ہے،خواتین کو گرفتار و اغوا کرنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں ۔ساتھ ہی اشیائے خوردو نوش اور دیگر ضروریات زندگی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی نے فورسز کو ایک بد مست بے لگام ہاتھی بنا دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ فورسز کی بمباری ،آبادیوں پر شیلنگ آج دن بھر جاری رہا،میہی کے گرد نواح کے قصبوں میں بھی فورسز نے تمام گھروں کو مسمار کردیاہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بمباری کے بعد تمام گھروں کو جلا کر مسمار کر دیا گیا اور خواتین و بچوں کو یرغمال بنایا گیا جنکی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ،جبکہ علاقائی اطلاعات کے مطابق مقامی انتظامیہ کو کل رات فورسز نے دس لاشیں حوالے کیے جنکو مشکے کے تحصیلدار نے افتادگان خاک کیا ۔اسی طرح آج بھی فورسز نے مقامی انتظامیہ کو مزید 6 لاشیں کیمپ سے لے جانے کا کہا ہے۔ زمینی و فضائی حملوں میں بلوچ فرزندوں کی شہادتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے اور یہ بھی خدشہ ہے کہ خواتین اور بچے بھی شہید ہوئے ہیں ۔مرکزی ترجمان نے شہدائے مشکے کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بلوچستان میں آکر حقیقی صورتحال اورفورسزکی بربریت کو رپورٹ کرنا چاہیے ۔ اگر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بلوچ نسل کشی پر لب کشائی نہ کی تو اسی سلسلے کو جاری رکھ کر ایک سنگین انسانی المیے کو جنم دے گا ۔