|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2015

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر میں تسلسل سے جاری آپریشنوں اور شہری آبادیوں پر گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ فورسز سرمایہ کاروں کے سرمائے کو تحفظ اور اپنے قبضے کو طول دینے کے لئے دہشت گردی پر اُتر آئے ہیں۔ گزشتہ شب سے تمپ کی آبادی پر بلا اشتعال دو درجن کے قریب مارٹر کے گولے فائر کیے گئے جو کہ مختلف مقامات میں زور دھماکوں کے پھٹ گئے ۔ جن سے کئی گھر اور مساجد منہدم ہوئے ہیں۔ جبکہ کئی نوجوانوں کو گھروں سے اُٹھا کر فورسز نے اپنے کیمپوں میں منتقل کردیا جہاں ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ فورسز کی بلا اشتعال گولہ بھاری اور نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاجاََ اپنا کاروبار بند رکھ کر فورسز کی کیمپ کے سامنے دھرنا دے کر نوجوانوں کی رہائی تک واپس جانے سے انکار کردیا۔ جس سے فورسز نے انہیں حراساں کرنے کی کوشش کی،لیکن آخری اطلاعات کے آ نے تک بلوچ عوام بڑی تعداد میں فورسز کی کیمپ کے سامنے احتجاجاََ دھرنا دئیے بیٹھی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس کے علاوہ آج صبح سے کوہستان مری، چمالنگ و گردنواح میں فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کردیا۔ آپریشن میں شریک درجنوں فضائی جہازوں کی آبادیوں پر بمباری سے نہتے بلوچ فرزندوں کی شہادت کا خدشہ ہے۔ دوران آپریشن فورسز نہتے لوگوں کو شہید و زخمی کرتی ہے اور گھروں میں لوٹ مار کے بعدآگ لگا دیتی ہے، جس سے بلوچستان بھر میں جنگ سے متاثرہ ہزاروں خاندان شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ایک درجن طالبعلموں کو ریاستی فورسز نے اُٹھا کر غائب کردیا ہے، جس سے بلوچ طلباء میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ریاستی کاسہ لیس پارٹیاں ریاستی ظلم و جبر میں برابر کے شریک ہیں۔ بلوچ عوام کی قتل عام ، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اغواء و شہید کرنے والے و ان کاروائیوں کی حمایت کرنے والے بلوچ عوام کی احتساب سے نہیں بچ سکیں گے۔