جنیوا: اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں بلوچ قومی نمائندہ مہران بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں فورسز کی بلوچستان کے مختلف علاقوں ڈیرہ بگٹی، کوہلو، کاہان مکران میں جاری آپریشن باالخصوص حال ہی میں مشکے میہی اور گردونواح میں بلوچ آبادیوں کو گھیرے میں لے کر مظلوم بلوچوں کو شہید کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کی بلوچوں کے گھروں پر دھاوا بولنا،سول آبادی پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شیلنگ کرکے عورتوں و بچوں سمیت بے گناہ بلوچوں کو شہید اور زخمی کرکے انہیں اپنے ہی میڈیا پر دہشت گرد پیش کرنا ظاہر کرتا ہے کہ ریاست اخلاقی طور پر دیوالیہ ہوچکا انہوں نے کہا کہ بلوچوں کے ساتھ اس ظلم میں بلوچستان کی صوبائی حکومت برابر کی شریک ہے. ریاستی مراعات یافتہ طبقہ لالچ میں اس قدر اندھے ہوچکے ہیں کہ انہیں نہتے بلوچوں کی خون نظر نہیں آرہا وہ نہ صرف بلوچوں کے خلاف ان آپریشنوں کی سرپرستی کررہے ہیں بلکہ بلوچ دشمن سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہیں تاکہ اسٹیبلشمنٹ خوش ہوکر شاباشی میں کرسی کی مدت تھوڑا بڑھا دے مہران بلوچ نے کہا کہ ریاست کو بلوچ ساحل و وسائل چاہہے جبکہ ان کٹھ پتلیوں کو وزارتیں، لیکن ہزاروں فرزند وطن کے لیے اپنی جان نچاور کرچکے ہیں، ہزاروں اب بھی ریاستی عقوبت خانوں میں تشدد سہہ رہے ہیں. بلوچ خواتین نے بھی اپنے بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ ظلم کے خلاف تحریک کا حصہ بن کر ریاست اور ان کے ہمنواوں پر یہ واضح کردیا کہ ان کی یہ خواہش ہر گزپوری نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بلوچستان میں ایک جامع حکمت عملی کے تحت بلوچوں کا قتل عام کررہی ہے اور فورسز کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جہاں چاہیں جب بھی چاہیں اور جیسا چاہیں کرسکتے ہیں اور وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہے لہذا انسانی حقوق کے علاقائی و بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری کو پاکستانی کی اس پالیسی کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے تاکہ مزید انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جاسکے۔