کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع کیچ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالعدم تنظیم کے سابق اہم کمانڈر سمیت چھ افرا دہلاک ہوگئے جبکہ کیچ کے علاقے ہوشاب سے تین افراد کی تشدد زدہ لاشیں بھی ملی ہیں۔ تربت لیویز کے مطابق پہلا واقعہ جمعہ کے دوپہر ضلع کیچ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر تربت سے تقریباً چالیس کلو میٹر دور ناصر آباد کے کھجور کے باغات میں پیش آیا جہاں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے چھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ کے سابق کمانڈر فضل حیدر ولد غلام حیدر سکنہ ناصر آباد، اس کا بھائی عبید عرف موت اور چار محافظ شامل ہیں۔ محافظوں کی شناخت ثناء اللہ عرف برمش ولد محمد اقبال بلوچ سکنہ شہکن تربت ، منظور ولد یعقوب سکنہ نودز ، سفیر ولد عبدو سکنہ خیر آباد اور ہارون سکنہ کراچی کے طور پر ہوئی ہے۔ واقعہ کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ علاقائی ذرائع کے مطابق فضل حیدر ، اپنے بھائی اور چار محافظوں کے ہمراہ ناصر آباد میں کسی کی دعوت پر آیا تھا جہاں اسے قتل کیا گیا۔ ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین لاشیں بغیر کسی ضروری کارروائی کے اپنے ہمراہ لے گئے اور ان کی تدفین کردیں۔ اسسٹنٹ کمشنر تربت حسین جان بلوچ کے مطابق قتل کئے گئے فضل حیدر کی پرانی بھی دشمنی تھی جبکہ اس کی اپنی کالعدم تنظیم کے ساتھ اختلافات بھی تھے۔تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انہیں کس بنیاد پر قتل کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ نے چند دن قبل فضل حیدر کو تنظیم سے نکالنے کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ فضل حیدر بی ایل ایف سے الگ ہوکر مکران میں ایک دوسری کالعدم تنظیم بلوچ یونائیٹڈ آرمی کو فعال بنانا چاہتا تھا ۔ فضل حیدر پر تین جولائی کو تربت کے علاقے ناصرآباد میں دو افراد اکبر اور ساجد کو فائرنگ کرکے قتل جبکہ دو کو زخمی کرنے کا بھی الزام تھا ۔ ان افراد قتل کرنے کے بعد بی ایل ایف نے فضل حیدر سے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم تنظیم سے نکالے جانے کے بیان کے رد عمل میں فضل حیدر بلوچ نے تنظیم سے اپنی وابستگی برقرا رکھنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ بی ایل ایف کے جہد کار ہیں اور اس کیلئے واحد قمبر کے ساتھ جیل و زندان کاٹنے کے علاوہ دو بچوں کو بھی قربان کیا۔ انہیں تنظیم سے نہیں نکالا جاسکتا۔ فضل حیدر نے ناصر آباد میں دوہرے قتل کے واقعہ کے بعد اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ناصر آباد واقعہ میں ہلاک ہونے والے بے گناہ نہیں تھے۔ میرے پاس ثبوت ہیں۔ ‘‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ فضل حیدر بلوچ کا تنظیم میں خلیل ساچن گروپ سے اختلافات تھے۔ دوسرے واقعہ میں تربت سے ڈیڑھ سو کلو میٹر ہوشاب کے علاقے بدرنگ کے مقام سے تین افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ لالیویز کے مطابق لاشیں دور دراز پہاڑی علاقے سے ملیں ۔وہاں سے گزرنے والے گاڑی میں سوار افراد نے لیویز کو اطلاع دی۔ لیویز نے موقع پر پہنچ کر لاشیں شناخت کیلئے اسپتال منتقل کردیں۔ لیویز کے مطابق تینوں افراد کو سروں اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ ان میں مقتول کی عمر ساٹھ سے ستر سال کے درمیان جبکہ باقی دو مقتولین کی عمریں تیس سال کے لگ بھگ ہیں۔ تاہم تینوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہیں۔ لیویز کے مطابق شکل و صورت سے مقتولین مقامی بلوچ معلوم ہوتے ہیں۔