|

وقتِ اشاعت :   August 4 – 2015

کوئٹہ :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ریلیز کے مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم ایس ایف این جی اوز جو بلوچستان میں عرصہ دراز سے کام کررہی ہے لیکن دانستہ طورپر بلوچ علاقوں اور بلوچ باصلاحیت نوجوانوں کو نظرانداز کرنا موجودہ حکومت میں واسا ملازمین کو مستقل کرنے کی بجائے انہیں بیروزگار کرنے اور بلوچستان میں انٹرمیڈیٹ بورڈ کے چیئرمین کی ناروا اور غیرقانونی پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی بیان میں کہا گیا کہ این جی اوز ایم ایس ایف جو بین الاقوامی این جی اوز ہے اس میں لسانی بنیادوں پر تعیناتی کی جارہی ہے اور جس طرح قواعد و ضوابط ہیں اس کے برعکس اقدامات کرنا سرکاری اور حکومتی پارٹیوں کے ایماء پر بیروزگار نوجوانوں کو روزگار دینے کے بجائے سرکاری نوکریاں پر پہلے سے ملازمت کرنے والے لوگوں کو روزگار پر بھرتیاں کررہے ہیں بیان میں کہا گیا کہ اسی طرح سے ڈیرہ مراد جمالی پروجیکٹ کیخلاف اس ادارے میں سازشیں بھی کی جارہی ہیں اور تمام بلوچ علاقوں میں کو نظرانداز کرنا اور حالیہ دنوں شاہ نورانی ‘ وڈھ اور دیگر اضلاع میں جو قدرتی آفات کی وجہ سے لوگ متاثر تھے ان متاثرہ علاقوں میں بھی خاطر خواہ کام نہ کرنے سے ثابت ہوجاتا ہے کہ بلوچ علاقوں اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں اور اولیت دینے کی بجائے صرف محدود علاقوں میں ان کی سرگرمیاں جاری ہیں بیان میں کہا گیا کہ فوری طورپر قواعدوضوابط اور لسانی بنیادوں پر کام کرنے کی بجائے بلاتفریق متاثرہ علاقوں پر توجہ دی جائے بیان میں کہا گیا کہ موجودہ حکمرانوں کے دور میں عوام کو روزگار دینے کی بجائے بیروزگارکرنے کی پالیسیاں جاری ہیں صوبائی حکومت محکمہ واسا کے سینکڑوں ملازمین کو بیروزگار کرنے کی ٹھان چکی اور واسا ملازمین کو بیروزگار کرکے نان شبینہ کا محتاج بنانا چاہتی ہے بیان میں کہا گیا کہ ہونا تو یہ چاہئے کہ بلوچستان کے عوام کو معاشرتی سہولیات فراہم کی جاتی چونکہ حکومت عوامی مینڈنٹ سے تعلق نہیں رکھتی اسی لئے انہیں عوام کے پریشانیوں ‘ مشکلات سے کوئی سروکار نہیں واسا ملازمین کو فوری طورپر مستقل کیا جائے بیان میں کہا گیا کہ حکمران تو یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتے کہ بلوچستان میں تعلیمی انقلاب برپا کررہے ہیں لیکن اس کے برعکس اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں اور بلوچ کو دیوار سے لگا کر درس گاہوں اور یونیورسٹیز میں اپنی من پسند اور سیاسی بنیادوں پر سربراہوں کو تعینات کرکے میرٹ کی دھجیاں اڑانا اور بلخصوص بلوچستان انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ایسے شخص کو چیئرمین بنانا جو ماورائے قانون اقدامات کا مرتکب بنتا جارہا ہے اس سے قبل انہوں نے اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق سینکڑوں لوگوں کو روزگار دیا جو سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس اقدام ہے بغیر اشتہار اور انٹرویوز کے سیاسی بنیادوں پر روزگار دیا جسے عدالت عالیہ نے اس اقدام کیخلاف فیصلہ دیا اور اب بھی چیئرمین کی یہ کوشش ہے کہ جتنی بھی خالی پوسٹیں ہیں انہیں غیرقانون طورپر دوبارہ پر کیا جائے بیان کے آخر میں کہا گیا کہ حکام بالا چیئرمین بورڈ جس کی مدت ملازمت بھی پوری ہو چکی ہے ایک ایسے غیرجانبدار باصلاحیت شخص کو بورڈ کا چیئرمین بنایا جائے جو قانون ‘ قوانین اور ضابطہ و قواعد کے مطابق میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھ کر انٹرمیڈیٹ بورڈ کے امور چلائیں ۔