ہالینڈ(پ ر) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی رہنما ایڈوکیٹ کچکول علی بلوچ نے ہالینڈ میں Unrepresented Nations and Peoples Organization (UNPO)کے زیر اہتمام ایک پروگرام ’SpeakOut ‘ سے خطاب میں بلوچستان میں آپریشن اور بے گھر افراد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ آواران، مشکے، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، مستونگ سمیت پورے بلوچستان میں آپریشن اور لوگوں کو اپنے آبائی علاقوں سے زبردستی نقل مکانی کرانے کا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔
پاکستان اور چین کے درمیان معاہدات کے بعد آپریشن اور لوگوں کی زبردستی نقل مکانی میں تیزی آئی ہے ، سول آبادیوں پر بمباری بلوچ نسل کشی کے مترادف ہے ، آج اس میں چین بھی برابر شریک ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور مہذب دنیا سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ جلد اپنی خاموشی توڑ کر بلوچستان میں ہونے والی جنگی جرائم و انسانی حقوق کی پامالیوں پر پاکستان کو مجرم قرار دیگی۔
انہوں نے آواران آپریشن میں شہید، زخمی و بے گھر افراد کی تفصیل کمیٹی کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ عید کے روز سے جاری آواران کے مختلف علاقوں میں بمباری کے بعد گئی گاؤں زمین بوس کرکے کئی افراد شہید و زخمی اور بے شمار افراد کو بے گھر کردیاگیا ہے۔ اسی طرح مشکے میں بمباری سے کئی افراد شہید و زخمی ہوچکے ہیں۔ ہالینڈ کے شہر ہیگ میں UNPO سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 1948 میں پاکستان کا بلوچستان پر قبضہ کے بعد بلوچ قوم کو غلام بناکر تمام انسانی بنیادی ضروریات سے محروم کیا گیااور اسی دن سے بلوچستان میں آزادی کی جدو جہد بھی جاری ہے اور ہم اس کے بدلے مرمٹنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے اپنی خطاب میں کہا کہ مشکے میں ایک فاتحہ کی تقریب پر حملہ اور مارٹر شیلنگ سے تیرہ افراد ہلاک ہوئے مگر دنیا دنیا خاموشی سے دیکھتا رہا۔ مشکے میں یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ چین و پاکستان راہداری کی تکمیل کیلئے بڑے پیمانے پر بلوچوں کی قتل عام جاری ہے،پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے چین پاکستان معاہدات کی تکمیل کیلئے رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے بیان اسی قتل عام کی جانب اشارہ و سلسلہ ہے۔مگر بلوچ قوم مرعوب نہیں ہوگی۔ یہ رکاوٹ بلوچ اپنے وسائل ، شناخت اور آزادی کی حصول کیلئے سامنے لارہاہے کیونکہ ایک کالونی کی حیثیت سے ہمارے وسائل کی لوٹ مار کے ساتھ ہماری شناخت کو ختم کرنے کیلئے مختلف حیلہ بہانوں سے دنیا اور میڈیا کو ایک غلط رنگ دکھا یا جارہا ہے۔ بلوچستان میں مذہبی فرقہ واریت کو تقویت پہنچانے کیلئے آئی ایس آئی کی سرپرستی میں شیعہ و ذکری کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہاہے۔ اپنی خطاب کے آخر میں انہوں نے عالمی قوتوں، انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ بلوچستان میں مداخلت کرکے پاکستان کی بربریت کو روک کر آزاد بلوچستان کیلئے ہمارا ساتھ دیں۔