کوئٹہ سوراب: بلوچستان کے ضلع قلات کی تحصیل سوراب میں قاتلانہ حملے میں قبائلی رہنماء میر علی محمد سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے، فائرنگ سے تین افراد زخمی بھی ہوئے۔لیویز کے مطابق قبائلی رہنماء میر علی محمد محمد حسنی پانچ گاڑیوں کے قافلے میں خاران کے علاقے بسیمہ سے قلات کے علاقے سوراب آرہے تھے کہ سوراب سے تقریباً تیس کلو میٹر دور زبرکراس کے مقام پر پہلے سے گھات لگائے نامعلوم افراد نے ان کے قافلے پر حملہ کردیا۔ حملہ آوروں نے دو اطراف سے جدید ہتھیاروں سے اندھنا دھند فائرنگ کی۔ حملے میں میر علی محمد محمد حسنی ولد ٹکری عبداللہ محمد حسنی ، اس کا نو سالہ بیٹا منیر احمد اور دو ساتھی مستی خان ولد جنگی خان اور محمد ابراہیم ولد خوش محمد موقع پر جاں بحق جبکہ مہراللہ ولد فرید اللہ،محمد رمضان ولد محمد موسیٰ اور مراد ولد ٹکری غلام مصطفی شدید زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔شدید فائرنگ کی زد میں پانچ میں سے دو گاڑیاں آئیں اور ایک گاڑی پٹرول کی ٹینکی میں آگ بھڑنے کے باعث جل کر تباہ ہوگئی۔گاڑی میں سوار مستی خان کی لاش بھی بری طرح جھلس گئی۔ واقعہ کی اطلاع علاقے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ۔ اطلاع ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر سوراب جلا ل الدین خا ن کاکڑ کی سربراہی میں لیویز فورس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال سوراب لایا گیاجہاں سے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق سوراب کے علاقے سیاہ کمب اور محمد حسنی قبیلے کی ذیلی شاخ مڑدا شئی سے ہے۔ فائرنگ کا واقعہ پرانی قبائلی دشمنی کا شاخسانہ بتایا جاتا ہے۔ علی محمد محمد حسنی یونین کونسل ماراپ کے ناظم بھی رہ چکے تھے ۔ ان پر اس سے قبل بھی حملے ہوچکے تھے۔