کوئٹہ: وزیر مملکت برائے تیل و گیس جام کمال خان نے کہا ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان سے تیل کی پیداوار ایک لاکھ بیرل کی حد عبور کرگیا ہے، دریافت شدہ ذخائر پر سالہ سال سے کام نہیں ہورہا تھا گزشتہ دو سال میں بہتر حکمت عملی کے تحت کمپنیز کو آمادہ کرکے کام شروع کروادیا ہے، بلوچستان میں مری معاہدے کے تحت حکومت کی تبدیلی وزیراعظم میاں نواز شریف کے وعدے کے مطابق ہوگی، وزارت اعلیٰ کے لئے اپنے نام کی بازگشت میں نے بھی سنی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بلوچستان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ سائنسز (بیوٹمز) کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی پرنس احمد علی بھی موجود تھے۔ وزیرمملکت برائے تیل و گیس جام کمال خان کا کہنا تھا کہ پہلی موقع پر ہے کہ بلوچستان میں تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت اور پیداوار پر بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں لوچستان سے تیل کی پیداوار ایک لاکھ بیرل کی حد عبور کرگیا ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں پندرہ سے بیس سال پہلے بھی دریافت کئے گئے گیس اور تیل کے ذخائر پر کام نہیں ہورہا تھا اور کمپنیاں سیکورٹی سمیت دیگر وجوہات کو بنیاد بناکر کام کرنے سے معذرت کرتی تھیں تاہم گزشتہ سال میں صورتحال یکسر مختلف ہوگئی ہے وفاقی وزیر برائے تیل و گیس شاہد خاقان عباسی اور وزارت کی پوری ٹیم کی کوششوں سے کمپنیوں نے ذخائر سے پیداوار کے لئے کام شروع کردیا ہے ، جن سے آئندہ چند سالوں میں باقاعدہ پیداوار شروع ہوجائے گی ،انہوں نے کہا کہ گیس سپلائی پر بھی خاصی توجہ دی جارہی ہے اس سلسلے میں کوئٹہ سے مستونگ گیس پائپ لائن بچھائی جارہی ہے جو آگے قلات تک جائے گی ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے تیل و گیس جام کمال خان نے کہا بلوچستان میں مری معاہدے پر وزیراعظم کی کمٹمنٹ تھی کے مطابق عملدرآمد ہوگا، میں نے بھی سنا ہے کہ نئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے لئے میرے نام کی بھی باز گشت ہورہی ہے تاہم مجھے جو اس وقت جو ذمہ داری سونپی گئی ہے میں اسی کو نبھانے میں خوش ہوں نئے وزیراعلیٰ کا فیصلہ پارٹی قیادت اور سینئر رہنماء کریں گے، نواب ثناء اللہ زہری احسن طریقے سے صوبے میں پارٹی کی قیادت کررہے ہیں وہ اور دیگر سینئر دوست پارٹی کے معاملات کو بہتر انداز میں حل کرسکتے ہیں اور کر رہے ہیں، اس موقع پر جام کمال خان نے وائس چانسلر بیوٹیمز کے ہمراہ یونیورسٹی کی مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا اور انہی انتظامیہ کی جانب سے یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی، وزیرمملکت نے بیوٹیمز کی مینجمنٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اور دنیا کی بہتری تعلیمی اداروں سے مطابقت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیوٹمز کے پہلے دورے کا تجربہ انتہائی اچھا رہا بیوٹمزمیں طلباء کیلئے جو وسائل فراہم کیے جارہے ہیں وہ قابل تعریف ہیں اگر بیوٹمز اسی طرح طلباء کو سہولیات فراہم کرتا رہے تو ناصرف صوبے بلکہ ملک کی بہترین یونیورسٹیوں میں بیوٹمز کا شمار کیا جائے گا۔جام کمال نے طلباء کومخاطب کرتے ہو ئے کہا یہ یونیورسٹی آپ کی ہے آپ نے ہی اسے آگے لیکر جانا ہے اور بیوٹمز اوربلوچستان کا نام اتنا روشن کرنا ہے کہ آپ ملک میں کسی بھی ادارے میں جائیں تو آپ کی ڈگری پر کوئی سوال نہ اٹھاسکے وزیر مملکت نے کہا کہ جب اسلام آباد میں مجھے بیوٹمز کا بروشر موصول ہوا تو مجھے بہت خوشی ہوئی کہ صوبہ بلوچستان میں اتنی بڑی اور بہترین یونیوسٹی کام کر رہی ہے اور یہی وجہ بنی کہ میں نے صوبے کے دورے کے موقع پر سب سے پہلے بیوٹمز کا دورہ کیا انہوں نے وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی کی کاوشوں کو سرہاتے ہوئے کہا کہ جس طرح اتنے کم کم وقت میں احمد فاروق بازئی نے یونیورسٹی کو اتنی ترقی دی ہے اس کی مثال بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر بلیغ الرحمٰن نے جب بیوٹمز کا دورہ کیا تو انہوں نے مجھے خصوصی طور پر بتایا کہ بلوچستان میں بیوٹمز عالمی درجہ کی تعلیمی خدمات فراہم کر رہی ہے جو کہ ہمارے لیئے باعث فخر ہے۔اس موقع پر وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی نے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بیوٹمز کے 137کے قریب اساتذہ بیرون ملک زیر تعلیم ہیں اور 122کے قریب اساتذہ ایم فل اور PhDکر کے اس وقت بیوٹمز میں تعلیم فراہم کر رہے ہیں بیوٹمز نے بیوٹمز کنسلٹینسی سروس کا آغاز بھی کیا ہے جس کے تحت یونیورسٹی مختلف امور میں خدمات فراہم کر رہی ہے اس سلسلے میں میئر کوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ سے کوئٹہ شہر میں ٹریفک صفائی اور شہر کو دیگر درپیش مسائل کے حل کے لئے بھی تجاویز دی گئی ہیں جن کا میئر کوئٹہ شہر نے خیر مقدم کیا ہے اور جلد بیوٹمز کے دورے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں تقریب کے آخر میں وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی نے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل اور رکن صوبائی اسمبلی پرنس احمد علی کویادگاری شیلڈ پیش کی۔