کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے پاکستان کی مسلسل بربریت، انسانی حقوق کی پامالیوں، جنگی جرائم کے ارتکاب اور بلوچ نسل کشی پر عالمی طاقتوں، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس سے استثنیٰ حاصل کرکے پاکستان ظلم و جبر کی نئی مثالیں قائم کر رہا ہے۔ڈیرہ بگٹی میں زمینی و فضائی کارروائی میں دو خواتین کو شہید کیا گیا، کئی زخمی اور اغوا ہوئے ہیں۔ یہ سلسلہ پورے بلوچستان میں جاری ہے۔ آواران کولواہ میں عید کے دن بمباری سے شروع ہونے والا آپریشن چار ہفتے بعد بھی عروج پر ہے اور کئی گاؤں ابھی تک فورسز کے محاصرے میں ہیں۔پھر اس سلسلے کو وسعت دیتے ہوئے بزداد، گیشکور، بالگتر اوردوسرے قریبی علاقوں کو فوجی آپریشن میں جلاکر لوگوں کو بے گھر کرکے زبردستی علاقہ بدر کیا گیا ۔ آج آواران کے علاقے پیراندر میں کچ اور جکھرو گاؤں میں کئی گھروں کو جلا کر خاکستر کر دیا گیا۔ جس میں دوسری قیمتی سامانوں کے ساتھ دو گاڑیاں اور تین موٹر سائیکل بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ بھیڑ بکریوں سمیت کئی اشیا کو فوج چرا کر اپنے ساتھ لے گئی ہے ۔خواتین و بچوں پر تشدد کے دوروان ایک خاتون کو بندوق کی بٹ سے شدید زخمی کیا گیا۔کئی بلوچ فرزندوں کے اغوا کرنے کی اطلاعات ہیں، جن میں ایک نام بابل ولد عطا محمد معلوم ہوسکا۔ کچھ دنوں سے خاران میں جاری آپریشن میں ایک درجن سے زائد نہتے بلوچوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کیاگیا ہے۔گزشتہ دنوں کیچ کے علاقے شاپک میں فوجی یلغار کے دوران لوگوں پر تشدد، گھروں میں لوٹ مار اور دس بلوچ فرزندوں کو اغوا کیا گیاجس میں ماسٹر باقی اور اس کا کمسن بیٹا یوسف بھی شامل ہیں۔دو روز قبل خاران میں فورسز نے آپریشن کر کے کئی فرزندوں کو اغوا کے ساتھ لوگوں کے گھروں میں حسب معمول لوٹ مار کی اور تاحال فورسز کی غیر معمولی نقل و حرکت جاری ہے۔ پاکستان اپنی جشن آزادی کی تقریبات کو کامیاب کرانے اور اپنے فوج کی مورال بلند کرنے کیلئے زبردستی طاقت اور فوجی زور پر لوگوں کو تقریبات میں آنے سے راغب نہ کر سکنے کے بعد گھروں میں گھس کر درندوں کی طرح نہتے بلوچوں پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ مگر بلوچ قوم ہزاروں شہداء اور لاپتہ افراد کی قربانیوں کی قیمت پر پاکستان کو قبول نہیں کر سکتا اور ان کی قربانیوں کا حاصل آزاد بلوچستان ہی ہوگا۔