|

وقتِ اشاعت :   August 18 – 2015

کو ئٹہ(اسٹاف رپورٹر) صوبائی حکومت نے صوبائی کابینہ میں شامل تمام وزراء اور مشیروں کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں صوبائی محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو گاڑیوں کا فوری اہتمام کرنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں ۔یہ بات صوبائی وزیرقانون و اطلاعات و نشریات عبدالر حیم زیارتوال نے منگل کو ہونے والے اجلاس کے دوران بتائی ۔ اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے قائم مقام اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس میں خود کش حملے میں شہید ہونے والے پنجاب کے وزیر داخلہ خانزادہ کیلئے فاتحہ کی گئی اور ان حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ جبکہ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل کیلئے دعائیہ صحت کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے صوبائی وزیر جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ پنجاب وزیر داخلہ پر ہونے والے حملے کے بعد الیسا لگتا ہے کہ اب ٹی ٹی پی ختم نہیں ہو ئی اور اب وہ مزید حملے کرینگے ۔اس لئے ضرور ی ہو گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں وزراء اور ارکان اسمبلی کے تحفظ کیلئے مزید سخت سیکورٹی پلان وضع کر یں تاکہ جانی ومالی نقصان سے بچا سکے ۔ صوبائی وزیر عبدالر حیم زیارتوال نے اس موقع پر ایوان کو بتایا کہ چند روز پہلے صوبائی حکومت نے سر وسز اینڈ جنرل ایڈ منسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکر ٹری کو آگاہ کیا ہے کہ صوبائی کابینہ کے تمام 14 وزراء اور 4 مشیروں کو بُلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں جس کے لئے اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو گاڑیاں فراہم نہیں کی جائیں گی۔اجلاس میں توجہ دلاؤ نو ٹس پر سرداد عبدالر حمان کھیتران نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت پولیس کے اعلیٰ افسران کی 37 آسامیاں خالی ہیں جس کی وجہ سے امن وامان کا مسئلہ ہمیشہ درپیش رہتا ہے ترجیحی بنیادوں پر پولیس کی خالی اسامیوں کو پر کیا جائے۔وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن رکن اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران نے سوالات کے جواب نہ ملنے اور غلط جوابات آنے پر محکمہ صحت اور صوبائی وزیر صحت پر تنقید کی ۔ صوبائی وزراء شیخ جعفر خان مندوخیل اور عبدالرحیم زیارتوال نے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں متعلقہ محکموں کی جانب سے سوالات کے جواب آنے چاہیے تمام محکموں کے حکام پابند ہیں کہ وہ اٹھائے گئے سوالات کے جواب اسمبلی ریکارڈ پر لائے ۔اجلاس کے دوران پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی آغا لیاقت نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ امریکہ میں پاکستان آزادی واک میں شرکت کیلئے صوبا ئی وزراء کا وفد جارہاہے جس کیلئے اسمبلی ممبران کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اندرون خانہ ہی فہرست تیار کر لی گئی۔لیاقت آغا نے اقلیتی ارکان کو نظرانداز کر نے بھی احتجاج کیا۔ جس پر پشتونخوامیپ کے وزرا ء عبدالرحیم زیارتوال اور حامد خان اچکزئی نے انھیں یقین دلایا کہ اقلیتی ارکان کے ناموں پر امر یکی سفارتخانے اعتراض کیا تھا اس لئے اُن کے نام امر یکہ جانیوالے وفد کی فہرست میں شامل نہیں ہیں ۔عبدالرحیم زیارتوال کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ وزراء کا وفد جا رہا ہے اس سے قبل ایم پی ایز ہی وفد میں جاتے تھے ۔قائم مقام اسپیکر عبد لقدوس بزنجو نے رولنگ دی کہ اس معا ملے پر ایوان میں بحث نہیں کی جاسکتی انہوں نے ایوان کو بتا یا کہ وفد میں جانے کیلئے وزراء کی فہرست وزیر اعلیٰ ہاؤس میں تیار کی گئی اسمبلی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن اور نیشنل پارٹی کے اراکین اور وزراء کی جانب سے چاغی ،نوشکی ، خاران اور واشک کے اضلاع پر مشتمل رخشان کے نام سے نیاڈویژن بنا نے کیلئے مشترکہ قرار داد پیش کی ۔ پشتونخوا میپ کے اراکین عبدالرحیم زیارتوال اورعبیداللہ بابت نے اس میں ترمیم کی تجویز دی کہ صوبے میں جہاں بھی ضرورت ہو نئے ڈویژنز بنا ئے جائے ۔ ایوان نے ترمیم کے ساتھ قرارداد کی منظوری دے دی ، جس کے بعد اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا ۔