|

وقتِ اشاعت :   August 18 – 2015

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے گوادر اور ساحل بلوچستان کے زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور بندربانٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر کے زمینوں کی بندر بانٹ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں کیونکہ یہ زمینوں آباؤ اجداد کے دور سے بلوچوں کی رہی ہیں اب دانستہ طور پر کوشش کی جا رہی ہے کہ اب مختلف حیلے بہانوں کے ذریعے ان کی بندربانٹ کی جائے استحصالانہ سوچ اور ناانصافیوں پر مبنی پالیسیاں ہیں جو کسی بھی صورت میں قابل برداشت عمل نہیں انہوں نے کہا کہ بی این پی کو گوادر کے غیور بلوچوں نے جو مینڈیٹ دیا اور پارٹی نے وہاں سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتی اور عوام نے اپنے طاقت کے ذریعے انہیں پارلیمنٹ تک پہنچایا لیکن موجودہ دور میں عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا جا رہا اہم اہمیت کے اجلاسوں اور فیصلوں میں انہیں مدعو نہ عوامی مینڈیٹ کے ساتھ ناانصافی کے مترادف عمل ہے گوادر میگا پروجیکٹ اور دیگر اہمیت کے حامل اجلاسوں میں گوادر کے منتخب نمائندوں کو مدعو نہ کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ کس حد تک حکمران گوادر کے عوام کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں گزشتہ دنوں پاک چائنا اقتصادی راہداری سے متعلق چین میں اہم اور اعلیٖ سطحی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ڈسٹرکٹ گوادر کے چیئرمین کو تو مدعو کیا گیا تھا لیکن وہاں سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کامیاب نمائندوں کو ایک بار پھر نظر انداز کیا گیا جو قابل افسوس امر ہے انہوں نے کہا کہ ایسی روش سے ناانصافیوں پر مبنی سوچ میں اضافہ ہو گا اور عوامی مینڈیٹ کو بھی مکمل نظر انداز کیا گیا انہوں نے کہا کہ گوادر جو مستقبل میں اقتصادی سینٹر اور اہمیت کے حامل علاقہ بننے جا رہا ہے لیکن حکمران آج بھی گوادر کے غیور بلوچوں خدشات تحفظات اور ضروریات کو ملحوظ خاطر نہیں رکھ رہے نہ ہی اس جانب کوئی خاطر خواہ توجہ دی جا رہی ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اولین ترجیحات میں گوادر کے عوام کے امنگوں ، جذبات ، احساسات اور مصائب کے حل کیلئے اقدام اٹھائے جاتے لیکن ایسا نہیں کیا گیا جس سے گوادر کے مقامی غیور بلوچوں کے مستقبل کے بارے میں جو خدشات ہیں ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ آج اس جدید دور میں بھی گوادر کے عوام جو انسانی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اور پینے کو صاف پانی تک نہیں انفراسٹرکچر ، تعلیمی اداروں کا فقدان اور گوادر کے ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہوتے جا رہے ہیں ارباب و اختیار کی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مقامی غیور بلوچوں کے جملہ مسائل کے حل کیلئے فوری ، مثبت اور عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ عوام سکھ کا سانس لیں اب تک جتنے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان سے یہ علم ضروری ہو گیا ہے کہ غیور عوام کے لئے اب تک مثبت اقدامات کیلئے حکمران سنجیدہ دکھائی نہیں دیتے گوادر میگا پروجیکٹس کے اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں تاکہ بلوچستان کے عوام کے مصائب اور مشکلات کو مد نظر رکھ کر ان کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جا سکیں گوادر میں زمینوں کی بندر بانٹ کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے اور عوام کی جدی پشتی زمینوں سے انہیں بے دخل کرنے کی پالیسی سے اجتناب کیا جائے اور گوادر کے حقیقی اور عوامی نمائندوں کو مزید نظر انداز کرنے کا عمل ترک کیا جائے ۔