وعدے کے مطابق موجودہ حکومت نے قومی معیشت کو بہتری کی طرف گامزن کردیا ہے۔ آئے دن ملک کے مختلف حصوں سے مثبت اور اچھی خبریں آرہی ہیں کہ قومی معیشت بحال ہورہی ہے ، ملک کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں کہ حبیب بنک ،یونائٹیڈبنک ‘ الائیڈ بینک اور پی پی ایل کے حصص فروخت ہوگئے اور اس سے کثیر آمدنی حاصل ہوئی جو بین الاقوامی کرنسی کے ذخائر میں اضافہ کا سبب بنا۔
دوسرے بین الاقوامی مالیاتی اداروں، بین الاقوامی بنک ‘ آئی ایم ایف ‘ ایشیائی ترقیاتی بنک نے بھی پاکستانی معیشت کو زبردست سہارا دیا جس سے بین الاقوامی کرنسی کے ذخائر بیس ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکے ہیں ۔ آئندہ چند دنوں میں ان ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا، ملک میں ٹیکس کی وصولی میں 15فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے یہ بہترٹیکس پالیسی نافذ کرنے کا نتیجہ ہے ۔ مجموعی قومی پیداروار میں 4.24فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو معیشت میں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے ۔ افرادط زر میں مسلسل کمی کا رحجان جاری ہے ۔ گزشتہ سال افراط زر کی شرح 8.6فیصد رہی جو اس سال کم ہو کر صرف 4.5فیصد تک آگئی ۔
یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے کہ افراط زر کی شرح میں مسلسل کمی کا رحجان جاری ہے ۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بیس ارب ڈالر سے تجاوز کررہے ہیں دو سال قبل غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر محض 13ارب ڈالر تھے ۔ بنکوں کی مجموعی کارکردگی میں زبردست اضافہ ہوا ۔ اس سال بنک کے منافع میں 52فیصد کا اضافہ ہوا ۔ اس طرح بجٹ کا خسارہ قابو سے باہر جارہا تھا ۔ہرسال بجٹ کا خسارہ بڑھتا جارہا تھا ۔ اس سال بجٹ کا خسارہ 8.2فیصد سے کم ہو کر صرف5.5فیصد رہ گیا ہے ۔
اس میں حکومت نے غیر ضروری اخراجات میں کمی کی ہے دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں کمی اس کا ایک سبب بنا ہے ۔ اس کے علاوہ درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ سے بجٹ کا خسارہ کم ہوا ہے ۔ اسی طرح ٹیکس ‘ جی ڈی پی کے توازن میں مثبت اندازمیں اضافہ ہوا ہے ۔ پہلے یہ صرف 9.7فیصد تھا ، دوسرے سال 10.4فیصد اور اس سال11.2فیصد ہے ۔ اس کی وجہ ٹیکس اصلاحات ‘ انتظامی مشینری میں بہتری اور بعض SRO,sکا خاتمہ شامل ہے ۔ حکومت کا حبیب بنک ‘ الائیڈ بنک ‘ مسلم کمرشل بنک ‘ یونائٹڈ بنک کا نجکاری کا منصوبہ کامیاب ہوگیا اور حکومت نے اپنے حصص فروخت کردئیے مگر پی ٹی سی ایل ،کے الیکٹرک کی نجکاری کے منصوبے دہائیوں بعد بھی مکمل نہ ہوئے ۔ ان کے نئے مالکان کی ہٹ دھرمی ہے اور ابھی تک پی ٹی سی ایل نے 80کروڑ ڈالر کی رقم ادا نہیں کی اور نہ ہی کے الیکٹرک نے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کے لئے کوئی اقدام کیا اسی وجہ سے کراچی میں حکومت کی ساکھ صفر پر آگئی ہے ۔ کے الیکٹرک بڑے پیمانے پر لوڈشیڈنگ کررہی ہے ، عوام الناس ان سے تنگ ہے اور حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ پی ٹی سی ایل اور کے الیکٹرک کو دوبارہ سرکاری شعبے میں لیاجائے تاکہ لوگوں کو راحتیں حاصل ہوں ۔
بعض مبصرین امریکا اور دنیا کے دوسرے ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنی سیکورٹی کی آنکھ سے پاکستان کو نہ دیکھیں بلکہ مثبت معاشی ترقی کے عمل پر بھی توجہ دیں ’ البتہ حکومت کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے کم ترین ترقی یافتہ صوبوں اور خطوں پر توجہ دے ، ان کی تیز رفتار ترقی کے لئے منصوبے بنائے اوربین الاقوامی امداد حاصل کرے خصوصاً گوادر پورٹ کو جلد سے جلد مکمل کیاجائے ،وہاں ائرپورٹ جلد تعمیر کیاجائے تاکہ سرمایہ کاری سرمایہ کے لئے گوادر آئیں ۔ بلوچستان میں بڑے چھوٹے ڈیم تعمیر کیے جائیں تاکہ دو کروڑ غیر آباد زرخیز زمین کو زیر کاشت لایا جائے تاکہ قومی معیشت کو مزید استحکام حاصل ہو اور لوگ مجموعی طورپر خوشحال ہوں ۔