خضدار : سابقہ ڈپٹی کمشنر خضدار سید عبدالوحید شاہ کا خضدار سے بیلہ تبادلے کے خلاف خضدار میں دوسرے روز بھی احتجاج و روڈ بلاک کا سلسلہ جاری رہا ،گزشتہ روز بی این پی (مینگل ) جماعت اسلامی ،بی این پی (عوامی) سنی تحریک ،جمعیت علماء پاکستان ،ٹرانسپورٹر یونین کے رہنماوں و خواتین و بچوں نے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو مختلف مکامات پر رکاوٹیں کھڑی کر کے بلاک کر دیا ،قومی شاہراہ بلاک ہونے کی وجہ سے سے سڑکوں کے دونوں اطراف میں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی اور مسافروں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا صبح صادق سے شروع ہونے والی روڈ بلاک دوپہر تک جاری رہا دوپہر کے وقت ڈپٹی کمشنر خضدار سرمد سلیم اکرم اور ڈی پی او خضدار عبدالعزیز جھکرانی نے روڈ بلاک کر نے والے پارٹیوں کے ضلعی قائدین سفر خان مینگل ،مولانا محمد اسلم گزگی ،عبدالصمد کرد ،ٹرانسپورٹ یونین کے رہنماء بابو محمد یوسف اور دیگر سے مزاکرات کئے جس کے بعد احتجاج کرنے والوں نے ایک دن کے لئے احتجاجی تحریک موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے روڈ بلاک ختم کر دی جس کے بعد ٹریفک بحال کر دیا گیا ،جبکہ جمعیت علماء اسلام کی جانب سے ڈپٹی کمشنر خضدار کی تبادلہ کے خلاف خضدار کے لوگوں کا تاریخی احتجاجی جلوس و جلسہ جمعیت علماء اسلام کی جانب سے صوبائی حکومت ڈپٹی کمشنر عبد الوحید شاہ کو تین دن کے اندر خضدار میں دوبارہ تعینات کریں بصورت دیگر جمعیت علماء اسلام اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اوراحتجاج دیگر اضلاع تک وسعت دیا جائیگا جس کے تمام تر نتائج کے ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی مقررین کا آزادی چوک پر جلسہ عام سے خطاب اس سے قبل جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی مرکزی جامع مسجد سے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد ،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء میر یونس عزیز زہری دیگر قائدین کی قیادت میں بر آمد ہوا ریلی کے شرکاء نے صوبائی حکومت کے خلاف زبردست نعرہ بازی کیئے احتجاجی جلوس مسجد روڈ، جناح روڈ ،ہسپتال روڈ ، چاکر خان روڈ سے گزرتی ہوئی مرکزی آزادی چوک پر احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کی جلسہ سے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا فیض محمد مرکزی کونسل کے رکن میر یونس عزیز زہری ،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء سابق صوبائی وزیر وڈیرہ عبد الخالق زہری ، جمعیت علماء اسلام کے رہنماء مولانا عنایت اللہ رودینی ،مولانا بشیر احمد عثمانی ، مولانا محمود حسن قمر ، مولانا عبد الغفار شاہوانی دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خضدار کی یاد ماضی ایک عذاب ہے ان آٹھ سالوں کے اندر بد امنی وبے راہ روئی کی جو داستانیں رونماء ہوئیں ان کو یاد کرکے آج بھی خضدار کے لوگوں کی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جب صبح و شاہ ہم صرف جنازے پڑھتے اور میتوں کو دفنانے میں مصروف تھے معیشت تباہ ہوگئی تھی تاجر خضدار چھوڑ کر چلے گئے تھے خضدار بازار سر شام بند ہوا کرتا تھا کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پرر ہزنوں کا راج تھا ہمارے اسلامی علاقائی و قومی روایا ت بری طرح پامال ہورہے تھے ان مظالم کی وجہ سے ہمارے معززین معتبرین ہم سے جد اہوگئے درجنوں ہماری بہنیں بیوہ ہو گئیں آج بھی ماؤں اور معصوم بچوں کی چیخیں ہمارے کانوں میں گونج رہی ہیں ایسی حالات میں ایک دیانت دار خدا ترس آفیسر خضدار میں بحیثیت ڈپٹی کمشنر خضدار متعین ہوا جس نے آفیسری کے تمام ترجیحات کو پس پشت ڈالکر خلق خدا کے آنسوپونچیں ان کو ظالموں قاتلوں کے چنگل سے آزاد کیا جرائم پیشہ افراد سے کسی قسم کی مفاہمت سے انکار کرکے اپنے آپ کو اور اپنی فیملی کو خطرات سے دوچار کیا ان کی ان کاوشوں کی وجہ سے خضدار میں مثالی امن قائم ہوا تاجرشہری خضدار لوٹنا شروع ہونے لگیں لوگوں کے افسردہ چہروں پر مسکراہٹیں لوٹ آئیں کاروبار مستحکم ہوا خود وزیر اعلی مرکز و صوبہ میں ہونے والے لاء ان آڈر کے اجلاسوں میں خضدار کے ا من کا مثال دیکر اپنی حکومت کے لئے کریڈٹ لیتا رہا لیکن افسوس کی جاتی ہے کہ چند جرائم پیشہ افراد کے خاطر خضدار میں جاری تعمیراتی کاموں سے بھتہ وصولی میں روکاوٹ جان کر ڈی سی خضدار کا تبادلہ کیا گیا مقررین نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ امن کا پر چار کیا ہے ہم نے اس زمانے میں بد امنی کے خلاف احتجاج کیا ریلیاں نکالیں مین آرسی ڈی روڈ پر دہرنہ دیا کچھ کہنا اپنے آپ خطرات سے دوچار کرنا تھا آج بھی ہمار ا موقف ہے کہ ڈی سی خضدار کی تبادلہ سے بد امنی لوٹ آئیگی ، گذشتہ رات یہ خدشات سچ ثابت ہوئیں جب خضدار کے متعدد علاقوں میں چوری کی وارداتیں ہوئیں باز گیر میں دس مسلح افراد ایک گھر میں داخل ہوکر اس کا صفایا کردیا نیامجو خضدار میں موٹر سائیکل چھینے کے واقعہ میں مزاحمت کرنے پر ایک شخص کو زخمی کردیا گیا اس طرح دیگر تحصیلوں میں چوری ڈکیتی کے واقعات رونما ہونے کی اطلاع ہے جمعیت علماء اسلام کی جانب سے اعلان کیا جاتا ہے کہ اگر تین دن کے اند ر اندر ڈپٹی کمشنر خضدار کے تبادلے کے احکامات واپس نہیں لئے گئے تو جمعیت علماء اسلام اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریگا ہم اپنی اس احتجاج کو دیگر اضلاع تک وسعت دینے پر غور کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی