|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2015

خضدار: ڈپٹی کمشنر خضدار سید عبدالوحید شاہ کا خضدار سے تبادلہ کے پیچھے ایک گہری سازش ہے جس میں شہر کو دوبارہ جرائم پیشہ عناصر کے حوالہ کرنا شامل ہے ،صوبائی حکومت میں شامل دو جماعتیں ڈپٹی کمشنر کا خضدار سے تبادلہ کر کے خضدار کے امن کو دوبارہ تہہ بالا کرنے کے لئے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے ،خضدار کے سیاسی و مذہبی جماعتیں ،ٹرانسپورٹ یونین ،مزدور اتحاد اور عوام حکمران جماعتوں کی جانب سے عوام پر لگائے جانے والے اس کاری ضرب کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اگر حکومت نے تین دن کے اندر اندر ڈپٹی کمشنر خضدار کا تبادلہ منسوخ نہیں کیا تو اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ احتجاجی تحریک شروع کریں گے جس میں روڈ ،بلاک شٹر ڈاؤن جلسے جلوس وغیرہ شامل ہونگے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و سابق رکن قومی اسمبلی میر عبدالرؤف مینگل ،بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) کے صوبائی رہنماء ماسٹر عبدالخالق غلامانی ،جماعت اسلامی کے ضلع خضدار کے صدر مولانا محمد اسلم گزگی ،پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی رہنماء خالد ایڈووکیٹ ،جمعیت علماء پاکستان کے ضلعی صدر مولانا محمد قاسم قاسمی ،اہلسنت و الجماعت کے ضلعی رہنماء حافظ ثناء اللہ فاروقی ،سنی تحریک کے ضلعی گل حسن نقشبندی ،ٹرانسپورٹ یونین کے صدر بابو محمد یوسف مینگل ،مزدور اتحاد چیئرمین آغا زولفقار علی شاہ ،ایپکاء خضدار کے رہنماء صابر حسین قلندرانی ،سفر خان مینگل ،محمد بخش مینگل سمیت دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا بی این پی کے مرکزی رہنماء سابق رکن قومی اسمبلی میر عبدالرؤف مینگل و دیگر جماعتوں کے عہدیداروں نے پریس کانفر نس سے خطاب میں کہا کہ ڈپٹی کمشنر خضدار سید عبدالوحید شاہ کی خضدار میں تعیناتی سے قبل خضدار شہر جرائم پیشہ عناصر کے حوالے کیا گیا تھا ،ان جرائم پیشہ عناصر کی قہر و غضب سے کوئی گھر محفوظ نہیں تھا ،خضدار شہر کے گلی گلی گھر گھر میں خون کی ہولی کھیلی گئی ،کوئی گھر ایسا نہیں تھا جہاں ماتم کا سماں نہ تھا لوگ یہاں سے نقل مکانی کر گئے تھے ہند و مسلم غرض یہ کہ تمام طبقات زیر عتاب تھے قومی شاہراہ پر سفر غیر محفوظ ہو گیا تھا ،کاروبار برباد ہوگیاتھا ،سیاسی کارکن ،صحافی ،تاجر ،سوشل ورکر کوئی بھی محفوظ نہیں تھا اس وقت ڈپٹی کمشنر خضدار سید عبدالوحید شاہ نے اپنے عہدے کے زمہ داری لی اور انہوں نے ایک فرض شناس آفیسر کے حیثیت سے اپنے فرائض منصبی نبھانا شروع کیا انہوں نے انتہائی کم مدت میں خضدار کو امن کا گہوارہ بنا دیا کی شہر میں امن قائم ہوا لوگوں کے چہرے کھل اٹھے ،نقل مکانی کرنیو الے لوگ دوبارہ شہر کا روخ کرنے لگے کاروبار مستحکم ہونے لگا قتل وغارت گیری کا دور ختم ہوا لوگوں نے سکھ کا سانس لیا اب شہر میں ترقیاتی عمل شروع ہوا تو کمیشن کی خاطر صوبائی حکومت میں شامل دو طاقتور جماعتوں کے منتخب اراکین جو یہاں کے عوام سے ووٹ لیکر اسمبلیوں پر پہنچ گئے ہیں نے خضدار کے عوام کو امن دینے والے ڈپٹی کمشنرکو یہاں سے تبدیل کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ عوام کے خیر خواہ نہیں ہم حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ تین دن کے اندر اندر ڈپٹی کمشنر خضدار کا تبادلہ منسوخ کیا جائے اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم بلوچستان ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کے علاوہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے جس میں روڈ بلاک ،شٹرڈاون ہڑتال اور احتجاج کے تمام جمہوری طریقے شامل ہونگے ۔