خضدار: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ جو لوگ بلوچستان مین اپنے گھروں پر علاقوں میں پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے شرماتے ہیں وہ لوگ غریب صوبہ کے کرڑوں روپیہ صرف کرکے نیویارک میں ملک کا پرچم لہرانے اور واک میں شریک ہونے جاتے ہیں جو قابل مذمت غریب صوبہ اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ ایک سنگین مذاق ہے نوابزادہ بر ہمداغ بگٹی کی جانب سے پاکستان کے آئین کے تحت مذاکرات کا اعلان ایک بڑا بریک تھرو ہے پاکستان کی ریاست و مقتدر اداروں کو اس پیش کش کو سنجیدگی کے ساتھ لینا ہوگا بلوچستان کا مسئلہ آئینی ہے اگر یہاں کے لوگون کو ان کے آئینی حقوق دئے جائیں یہاں پر بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ہو تو بلوچستان میں پائی جانے والے حالات درست سمت اختیار کرسکتے ہیں ان خیالات کا اظہار ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عب د الغفور حیدری خضدار کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا مولانا عبد الغفور ر حیدری نے کہا کہ بلوچستان ایک غریب صوبہ ہے یہاں پر پائی جانے والی غربت انتہائی تکلیف دہ ہے لیکن اس صو بہ کے حکمران شاہ خرچیوں مین دوسرے صوبوں سے دو ہاتھ آگے ہیں اس کی مثال بلوچستان کی حکومت کی جانب سے نیو یارک امریکہ میں ایک واک میں شرکت و پاکستانی پرچم لہرانے کی بہانہ پر تیس افراد سے زائد کے وفد کا جانا ہے اس مد میں کروڑوں روپیہ کی اخراجات اس غریب صوبہ کے لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی اور کھلی بد دیانتی ہے بد قسمتی یہ ہے کہ جو لوگ اپے علاقوں میں اپنے گھر وں پر ملک کی پر چم لہرانے سے گھبراتے ہیں اور شرماتے ہیں وہ لوگ امریکہ میں واک میں شرکت کرکے پاکستانی پر چم لہراتے ہیں یہ دوہرا معیار مضحکہ خیز ہے مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ نواب محمد اکبر خان مرحوم کے پوتے نوابزادہ بر ہمداغ بگٹی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا اعلان ایک بہت بڑا پش قدمی ہے خود نواب مرحوم نے ہمیشہ پاکستان کی آئین کے تحت رہیں وزیز اعلی بلوچستان ،گورنر بلوچستان ، اور وفاقی وزیر رہیں لیکن حکومت کے غیر دانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان کے حالات خراب ہوگئیں اب اگر ان کا جانشین یہ اعلان کرتا ہے کہ پاکستان کے قومی دہارے میں شامل ہوجائیں گے تو ان کی اس بات کو سنجیدگی سے لینا ہوگا انہوں نے جو اعلان کیا ہے وہ قابل توجہ ہے کہ وہ پاکستان کی آئین کے تحت مذاکرات کرنا چاہتا ہے اس لئے پاکستان کی حکومت خاص طور پر مقتدر ادارے اس بارے مین اپنا فوری مثبت رد عمل دیکر بر ہمداغ بگٹی کے ساتھ با مقصد مذاکرات آغاز کریں مولانا حیدری نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ بلوچستان کا اصل مسئلہ آئینی ہے اگر بلوچستان کے لوگوں کو آئین پاکستان میں متعین حقوق دئے جائیں 73کے آئین کے مطابق صوبوں کو خود مختاری دیا جائے تو بلوچستان کے اندر پائی جانے والی محرومیوں کو دور کیا جائے اور بلوچستان کے لوگوں کو قومی دہارے میں شامل کیا جاسکتا ہے افسوس یہ ہے کہ بلوچستان میں غربت کی بد تیرین شکل پا ئی جاتی ہے ضروریات زندگی کا فقدان ہے تعلیم نہیں ہیے صحت کی سہولتیں نہیں ہے بجلی کا بد ترین بحران ہے پورے صوبہ میں 18 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے زراعت تباہ ہوچکی ہے سڑکیں نہیں ہیں پینے کے پانی کا فقدان ہے ،بے روزگاری کی عفریت بے قابو ہے اگر ا ن سارے مسائل کو حل کیاجائے اور محرومیوں کو دور کیاجائے تو بلوچستان کے لوگ دوسرے صوبوں کے لوگوں سے یادہ محب وطن ثابت ہوسکتے ہیں۔