قلات: مینگل اور سناڑی قبائل کے درمیان جاری زمین کے تنازعے پر کشیدگی،بلوچستان کے مختلف حصوں سے مینگل قبیلے کے سینکڑوں مسلح افراد کا دشت گوران کی جانب روانگی،تفصیلات کے مطابق قلات کے علاقہ دشت گوران میں دو قبائل سناڑی اور مینگل قبیلے کے درمیان دس سال کے زائدعرصے سے اراضایات پرتنازعہ چلا آرہا ہے جس میں اب تک دونوں جانب درجنوں جانیں ضائع ہوچکی ہیں اوراس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اس سے قبل خان آف قلات کے چچا آغا موسیٰ جان احمدزئی ،پرنس محی الدین جان،نواب محمد خان شاہوانی،سردار کمال خان ،میر کبیرجان محمد شہی و سادات سمیت دیگر معتبرین کی جانب سے کوششیں کی گئی مگر وہ تمام کوششیں بے سود ہوگئیں اور یہ تنازعہ شدت اختیار کرتا گیا تاہم جمعہ کے روز نوشکی سمیت بلوچستان کے مختلف حصوں سے مینگل قبائل کے سینکڑوں مسلح افراد سینکڑوں گاڑیوں میں بذریعہ روڈ دشت گوران جارہے تھے کہ ڈپٹی کمشنر طفیل بلوچ نے فورسز اور قبائلی معتبرین جن میں سردار شیر محمد جتک،سردار عبدالکریم نیچاری،سردار فتح محمد پندرانی،حاجی عزیز مغل،سید محمود شاہ،میر منیر احمد شاہوانی دیگر معتبرین کے ہمراہ رودینجو کے مقام پر پہنچ کر تصادم کو روکنے کیلئے سناڑی اور مینگل قبائل کے افراد کے درمیان مذاکرات شروع کئے اور ان دونوں کی جانب سے آج صبح تک کوئی بھی تصادم نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی گئی ۔تاہم اس بارے میں انتظامیہ سے آخری لمحات تک رابطہ نہ ہوسکی۔دریں اثناء قلات کے سیاسی وسماجی اور عوامی حلقوں کی جانب سے اس مسئلے کو جلد حل کرانے کیلئے خان فیملی،نوابوں،سرداروں ،سادات ودیگر سے پرزور اپیل کی گئی ہیکہ وہ ثالثی کا کردار ادا کرے تاکہ مذید تصادم سے روکا جاسکیں ۔