|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2015

خضدار: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولنا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے متحارب فریقین کو چاہیئے کہ وہ اپنی تنازعات کو مل بیٹھ کر اسلامی بلوچی وعلاقائی اصولوں کے تحت حل کریں بلوچستان قبائلی تنازعات کا متحمل نہیں ہوسکتا بلوچستان کی پسماندگی کی بنیادی وجہ آپس کی چپکلشیں ہیں جنہوں نے ہمیں ہروقت ترقی کی دور میں شامل ہونے سے باز رکھا جبکہ ہمارے مخالفین نے اس طرح کی تنازعات کو بطور ہتیار استعمال کرتے رہیں قبائلی زعماء کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس بارے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ بلوچ قوم و صوبہ آنے والے چیلنجو ں کا مقابلہ کرسیکں ان خیالات کا اظہار مولانا عبد الغفور حیدری خضدار کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا دشت گوران میں اراضی کے تنازع پر دو قبائل کے ذیلی شاخوں میں تنازع اور جانوں کی نقصان انتہائی تکلیف دہ ہے اس بارے میں علاقہ و صوبہ کے معتبرین کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ہر علاقہ میں تنازعات پیدا ہوتے ہیں ہمارے ہاں تنازعات کو حل کرنے کے لئے اسلامی و بلوچی روایات کے بہترین قوانین و اصول موجود ہیں ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ خیر خواہی کے جذبہ کے تحت اس تنازعہ کا حل تلاش کریں ہماری کوشش ہوکہ ہم اپنے بھائیوں کو جانی ومالی نقصانات سے بچائیں بلوچستان پہلے سے مختلف مسائل سے دوچار ہے ہماری تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے واقعات نے ہمیں پسماندہ رکھا ہمارے دشمن اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کی سیاست بلاتفریق انسانیت کی ہمدردی کا محور ہے ہماری کوشش ہوگی کہ ہم تمام قبائلی زعماء کے ساتھ ملکر اس تنازعہ کا حل تلاش کریں تاہم دونوں فریقوں سے گذارش ہے کہ وہ صبر تحمل سے کام لیں اس قبائلی تنازعہ کو قبائلی اصولوں کے مطابق حل کریں۔