|

وقتِ اشاعت :   September 4 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ وسینیٹر میر اسرار زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کے پاس مذاکرات کا کوئی اختیار نہیں ہے مذاکرات اچھا عمل ہے مگر ان کیلئے بااختیار ہونا ضروری ہے بلوچستان حکومت مذاکرات کس طرح کرتی ہے کسی کو معلوم نہیں موجودہ مرکزی و صوبائی حکومت نے کرپشن کے نام پر نیب کے ذریعے جس طرح سیاسی قائدین کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہیں وہ قابل مذمت ہے اگر پچھلی حکومت میں وزراء کیخلاف تحقیقات نیب کررہی ہے جو موجودہ حکومت میں وزراء ہیں وہ بھی تو سابقہ حکومت میں مضبوط ترین وزراء تھے ان کیخلاف کیوں کارروائی نہیں ہورہی ان کو کلین چٹ دی گئی ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا میر اسرار زہری نے کہا کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے لڑائی سے مسائل حل نہیں ہوتے مگر ہونا یہ چاہئے کہ مذاکرات پرسیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا مگر ہمیں معلوم نہیں کہ ان معاملات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لے رہے بلوچستان حکومت کے پاس اختیارات نہیں ہیں کہ وہ ناراض لوگوں سے مذاکرات کریں ناراض لوگوں کے پاس جو جرگہ جارہا ہے کیا ان کے پاس اختیار ہیں کہ وہ کسی سے مذاکرات کریں انہوں نے کہا کہ براہمدغ بگٹی نے واضح کر دیا کہ وہ ذمہ دار لوگوں سے بات کرنا چاہتے ہیں بلوچستان حکومت میں شامل لوگ منتخب نمائندے نہیں بلکہ یہ اپنے ڈھائی ڈھائی سال گزارنے کے چکر میں ہیں جو بھی عوام کے ووٹوں سے منتخب نہ ہو وہ کبھی بھی نہ صوبہ کی خدمت کے گا اور نہ ہی عوام کی خدمت پر کوئی یقین ہے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان جو تناؤ شروع ہو چکا ہے تناؤ کو بڑھانے کی بجائے کم کیا جائے کیونکہ اس سے تیسری قوت فائدہ اٹھا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ مرکزی و صوبائی حکومت نے کرپشن کے نام پر نیب کے ذریعے جس طرح سیاسی قائدین کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہیں وہ قابل مذمت ہے اگر پچھلی حکومت میں وزراء کیخلاف تحقیقات نیب کررہی ہے جو موجودہ حکومت میں وزراء ہیں وہ بھی تو سابقہ حکومت میں مضبوط ترین وزراء تھے ان کیخلاف کیوں کارروائی نہیں ہورہی ان کو کلین چٹ دی گئی موجودہ حکومت یہ سوچ لے کہ کل وہ پھر اپوزیشن میں ہونگے اور ان کو بھی کوئی نہیں چھوڑے گا اس لئے ہوش کے ناخن لیکر کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنائیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مری معاہدے پر عملدرآمد ہوگا مگر پتہ نہیں کہ کیا ہوگا ضرورآور لوگ موجودہ وزیراعلیٰ کو مزید ڈھائی سال دینے کی پوزیشن میں ہیں کیونکہ اب تک ریکوڈک کا معاملہ باقی ہے ان میں تو لوٹ کھسوٹ کی جائے گی۔