|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2015

پاکستان بھرمیں یوم دفاع پورے جوش و خروش اور ولوے سے منایا جارہا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جارہی ہے کہ ملک کا دفاع ہر شہری کرے گا اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔ آج کے دن یوم دفاع منایا جارہا ہے جب بھارت نے بغیر کسی اعلان جنگ کے پاکستان پر حملہ کردیا تھا ۔ اس کی فوجیں لاہور ‘ سیالکوٹ اور دوسرے شہروں پر حملہ آور ہوئیں بھارت نے اپنی پوری قوت استعمال کی اور یہ کوشش کی کہ پاکستان کو مکمل طورپر تاراج کیا جائے ۔ 1965ء میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کرنے کا بہانہ یہ بنایا کہ کشمیری مجاہدین کی جنگ آزادی میں شدت آئی تھی اور مجاہدین نے مقبوضہ کشمیر میں کئی ایک فوجی کامیابیاں حاصل کیں جس سے گھبرا کر بھارتی حکومت نے فوجی حملے کا حکم دیا ۔ اس جنگ میں سندھ اور پنجاب کے سرحدی علاقوں میں دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ ہوئی اور دنیا کا امن صرف اس لئے خطرے میں پڑ گیا کہ بھارت نے بغیر کسی اعلان جنگ کے پاکستان پر حملہ کردیا تھا ۔ دونوں طرف سے ہوائی ‘ بحری اور بری افواج کی کارروائی بھر پور اندا زمیں ہوئی پاکستانی عوام ایک قوم بن کر بھارتی دشمن کے سامنے ڈٹ گئی اور آخر کار بھارتی سو ر ماؤں کو منہ کی کھانی پڑی اورا ن کو شکست ہوگئی وہ لاہور پر قبضہ کرنا چاہتے تھے مگر وہ ایسا نہ کر سکے ۔ البتہ انہوں نے شہری املاک اور آبادی کو شدید نقصان پہنچایا اور اس طرح وہ جنگی جرائم میں ملوث ہوا ۔ بھارتی فوجی دستوں کو سرحد پر روک دیا گیا تھا بھارت نے اپنی بحری ‘ بری اور ہوائی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور پاکستان بھر میں ہوائی حملے جاری رہے ۔ یہاں تک کہ مسافر ٹرینوں پر بھی ہوائی حملے کیے گئے اسی دوران امریکا نے یہ اعلان کردیا تھا کہ یہ جنگ فوجی معاہدوں کے علاقوں میں نہیں ہورہی حالانکہ پاکستان سیٹو اورسنٹو کا رکن تھا اور امریکا سے دو طرفہ فوجی معاہدہ بھی تھا ۔ پاکستان کی حمایت نہ کرنے پر لاکھوں افراد کا مظاہرہ کراچی میں ہوا جس میں امریکی لائبریری اور انفارمیشن سنٹر کو آگ لگائی گئی جس کی حکومت پاکستان نے مذمت کی ۔ دوسری طرف سابقہ سوویت یونین کے رہنماؤں نے اس میں مداخلت کی اور دونوں ممالک پر دباؤ ڈالا کہ پہلے وہ غیر مشروط اور فوری جنگ بندی کریں ۔ پھر سوویت رہنماؤں نے بھارت اور پاکستان کو تاشقند میں مذاکرات کی دعوت دی جو قبول کر لی گئی ۔ تاشقند میں مذاکرات شروع ہوئے اور آخر کار کامیاب بھی ہوئے ۔ دونوں ممالک نے دیر پا جنگ بندی پر عمل کیا فوجوں کو دوبارہ امن کی پوزیشن میں لایا گیا اور سرحدی علاقوں سے دونوں ممالک نے اپنی اپنی افواج واپسی بلا لیں اور اس کے علاوہ کئی ایک معاہدے ہوئے جس سے امریکا کی سبکی ہوئی ۔او ر سوویت یونین کو پورے خطے میں پذیرائی ملی کہ اس نے امن بحال کردیا ۔ قوم 1965ء جنگ کو یوم فتح کے طورپر منا رہی ہے کہ بھارت کی اتنی بڑی فوجی قوت کو اس جنگ میں منہ کی کھانی پڑی اور وہ اپنے ا علان شدہ اہداف پورے نہ کر سکا اور پاکستان اس کے مقابلے میں ایک چھوٹا سا ملک ہونے کے باوجو د اپنا دفاع بھر پور اندازمیں کیا اپنی دفاع میں بڑی قربانیاں دیں ۔ اس دن عوام نے یہ عہد بھی کر لیا ہے کہ ہر حال اور ہر صورت میں وہ اپنے وطن کا دفاع کرتے رہیں گے اور دوسری بار بھی اگرایسی کوشش کی گئی تو دشمن کو دوبارہ شکست کاسامنا کرنا پڑے گا ۔