کوئٹہ: کوئٹہ میں انٹرمیڈیٹ امتحان کے نتائج میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف طلباء سڑکوں پرنکل آئے۔سینکڑوں طلبا نے بورڈآفس اور گورنر ہاؤس کے قریب جلاؤگھیراؤ کرکے سڑکیں بند اوربورڈ آفس کے شیشے توڑدیئے،پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ میں کئی طلباء اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس نے42مظاہرین اور طلباء کو احتجاج پر اکسانے پر ایک پروفیسر کو گرفتار کرلیا ۔ محکمہ تعلیم نے گرفتار پروفیسر کو معطل کرکے نتائج کی جانچ پڑتال کیلئے کمیٹی قائم کردی۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو مشتعل طلباکی بڑی تعداد سمنگلی روڈ پر واقع بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے باہرجمع ہوگئی اورمبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف احتجاج کیا۔طلباء کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سال اول کے امتحان دینے والے طلباء کو پہلے پاس قرار دیا گیا اور اب جب نتائج کا اعلان کیا گیا تو انہیں سابقہ نتائج کے برعکس دوبارہ فیل قرار دیا گیا۔ بورڈ حکام کی کوتاہیوں کے باعث طلباء کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے۔ اس دوران مشتعل طلباء نے بورڈ حکام کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ بعض طلباء نے بورڈ آفس کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی ۔ روکنے پر طلباء مشتعل ہوگئے اور پتھراؤ شروع کردیاجس کے باعث بورڈ کے سڑک کی طرف کھلنے والے تمام کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے ۔ پتھر لگنے سے بورڈ آفس کے چار اہلکار بھی زخمی ہوگئے اور عملہ دفتر کے اندر محصور ہوگیا۔ صورتحال بے قابو ہوگئی تو بورڈ حکام نے پولیس کو طلب کرلیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کرنا چاہا تو مظاہرین نے ان پر بھی پتھراؤ شروع کردیا ۔ جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔ بکتر بند گاڑیوں کی بھی مدد حاصل کی ۔پولیس کی مدد کیلئے ایف سی بھی پہنچی اور ہوائی فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کردیا گیا۔ اس دوران اسمنگلی روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا۔ پتھر لگنے سے کئی پولیس اہلکار اور طلباء زخمی ہوگئے۔ سڑک پر دونوں طرف ٹریفک بھی معطل رہی۔ ایس ایس پی آپریشزعبدالوحید کاکڑ کے مطابق پرتشدد احتجاج ، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزام میں 42مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں بیشتر طالب علم ہیں اور انہیں صدر تھانے منتقل کردیا گیا۔ منتشر ہونے کے بعد مظاہرین دوبارہ جناح ٹاؤن کے مقام پر اسمنگلی روڈ کو بند کردیا۔ بعد ازاں مظاہرین زرغون روڈ پہنچے اور گورنر ہاؤس جانے کی کوشش کی ۔ روکنے پر مظاہرین نے پر ریلوے ہاکی چوک اور پرنس روڈ پر آفیسر کلب کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرکے احتجاج کیا اور ٹریفک معطل کردیں۔ احتجاج کے باعث زرغون روڈ، جناح روڈ ، پرنس روڈ، انسکمب روڈ، اسمنگلی روڈ اور دیگر شاہراہوں پر بھی شدید ٹریفک جام رہا۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ اسپتال ،اسکولوں اور دفتروں کو آنے جانے والے افراد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری پرنس روڈ بھی پہنچ گئی اور لاٹھی چارج کرکے طلباء کو منتشر کردیا۔ اس دوران طلباء نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی۔ جس کے بعد طلباء سائنس کالج ، جناح روڈ کی طرف فرار ہوگئے ۔ دوسری جانب بلوچستان بورڈ کے سیکریٹری شوکت علی سرپرہ کا کہنا تھا کہ 65 ہزار طلباء میں سے سال اول کے صرف 500 طلباء کے نتائج میں غلطی ہوئی تھی جسے درست کرلیا گیا۔ احتجاج کی آڑ میں نقل مافیا دباؤ ڈال کرمن مانے نتائج حاصل کرناچاہتی ہے۔احتجاج کرنے والوں میں بیشتر امتحانات اور پڑھائی پر توجہ نہ دینے والے نجی کالجز کے طلباء تھے ۔ ان کالجوں میں سال بھر پڑھائی نہیں ہوتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے نقل کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جس کے باعث بلوچستان میں سال اول کے صرف 28فیصد طلباء کو کامیابی ملی ۔جبکہ نقل کرنے والے طالب علموں کو ناکامی ہوئی اور وہ آج احتجاج کررہے ہیں۔ شوکت علی سرپرہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان بورڈ نے پہلی دفعہ نتائج کے نظام کوکمپیوٹرائزڈ کیا ہے جس کی وجہ سے معمولی غلطیاں ہوئیں تاہم اب ان غلطیوں کو دورکرکے درست نتائج بلوچستان بورڈ کی اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کردیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بورڈ سے کسی کو کوئی جائز شکایت ہے تو وہ پرامن طریقے سے ہمارے ساتھ بیٹھیں ، مسئلہ حل کردیا جائے گا ۔ دریں اثناء واقعہ کے بعد بلوچستان بورڈ کے چیئرمین سعداللہ توخئی لورالائی سے فوری طور پر کوئٹہ پہنچ گئے۔ رات گئے بورڈ آفس میں ہنگامی اجلاس ہوا جس کی صدارت سیکریٹری تعلیم بلوچستان عبدالصبور کاکڑ نے کی۔ اجلاس میں بلوچستان بورڈ، محکمہ تعلیم، کالجز اور پولیس کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایف اے ، ایف ایس سی کے نتائج کے جانچ پڑتال کیلئے کمیٹی قائم کی جائے گی۔ سیکریٹری تعلیم بلوچستان عبدالصبور کاکڑ نے بتایا کہ پانچ کمیٹی میں محکمہ تعلیم کے دو ایڈیشنل سیکریٹری ، ڈائریکٹر کالجز ، ڈپٹی سیکریٹری بلوچستان بورڈ اور کنٹرولر امتحانات شامل ہوں گے جو ایک ہفتے کے اندر جانچ پڑتال کی رپورٹ پیش کرے گی ۔کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم اسفند یار کریں گے ۔سیکریٹری تعلیم نے بتایا کہ نتائج کی جانچ پڑتال کرکے متاثرہ طلباء کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے دوران گرفتار 42طلباء کو حلفیہ بیان لیکر ضمانت پر رہا کیا جائے گا۔ صبور کاکڑ کا کہنا تھا کہ طلباء کو احتجاج پر اکسانے پر ایلمنٹری کالج کے پروفیسر جواد درانی کو معطل کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے پچھے نقل مافیا کا ہاتھ ہے اور بعض پس پردہ عناصر بھی اس میں ملوث ہیں جن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔