|

وقتِ اشاعت :   September 14 – 2015

جنرل پرویزمشرف نے جب اقتدار پر قبضہ کیا تو انہوں نے مسلم لیگ سے لڑنے اور اسے تباہ کرنے کے لئے پی پی پی سے کوئی مدد مانگی اور نہ ہی اس کو مسلم لیگ کے خلا ف استعمال کیا ۔ جنرل مشرف دونوں سب سے بڑی پارٹیوں سے پورے دور میں الجھے رہے تاوقتیکہ امریکا نے ان کا معاہدہ بے نظیر بھٹو سے کرایا کہ بے نظیر بھٹو وزیراعظم رہیں گی اور جنرل صاحب صدر پاکستان ۔ آج کل مقتدرہ دوبارہ اسی سیاست کی طرف لوٹ گئی ہے مسلم لیگ کے خلاف اس نے عمران خان کی حمایت کی اور اس کو استعمال کرکے مسلم لیگ پر دباؤ بڑھا دیا ۔ مگر ملک کے سیاسی حالات نے پلٹا کھایا نواز شریف اس غیر ضروری دباؤ سے آزاد ہوگئے اورعمران خان صرف اپنی ذاتی سیاست کی وجہ سے الگ تھلگ ہوگئے یوں وہ کسی بھی ایک معروف پارٹی کی حمایت حاصل نہ کر سکے ۔ اب مقتدرہ پی پی پی پر حملہ آور ہے وفاقی ادارے زبردست طریقے سے کرپشن کے نام پر صرف پی پی کو نشانے بنائے ہوئے ہیں ۔ آئے دن پی پی اور ان کے رہنماؤں کے خلاف اسکینڈل سامنے لائے جارہے ہیں ۔ مقتدرہ سے تعلق رکھنے والے صحافی اپنے ٹی وی پروگرام میں زبردست انکشافات کررہے ہیں یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ پی پی پر حملہ ہوچکا اور اب اسکے رہنماء کے خلاف گھیرا تنگ کیاجارہا ہے ۔ وجہ کیا ہے یہ عام لوگوں کو نہیں معلوم ‘ بہر حال ایک بات ضرور ہے کہ پاکستان کی دونوں بڑی پارٹیوں پر مقتدرہ کا شاید اعتماد ختم ہوگیا ہے ۔ اس وجہ سے مسلم لیگ کے بڑے بڑے رہنماء اور وزیراعظم کے قریب ترین مشیر ان اقدامات کی کھل کر حمایت نہیں کررہے ہیں۔ آصف علی زرداری نے کھل کر مسلم لیگ اور اس کی حکومت پر حملہ کیا کہ اب صرف مزاحمت کی سیاست ہوگی اور مسلم لیگ اور اس کی حکومت کی حمایت ختم ہوگئی یہ مقتدرہ کے لئے شرمندگی کا باعث ہے کہ ایک عدالت نے ایک رکن صوبائی اسمبلی کو مجرم گردانا اور اس کو جیل کی سزا سنائی دوسرے دن صوبے کے وزیراعلیٰ، قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر ان سے ملاقات کرنے جیل پہنچ گئے اور اس طرح انہوں نے عدالت کے فیصلے سے نفرت کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ وہ اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں گے۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ جو سندھ کے منتظم اعلیٰ ہیں وفاقی اداروں خصوصاً رینجرز کی کارروائیوں کی مخالفت کی اور دنیا کو یہ تاثر دیا کہ ان کی منتخب قانونی اور آئینی حکومت کے خلاف کارروائی ہورہی ہے اور انہوں نے اس پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مطالبہ کیا ایف آئی اے ‘ نیب کی تمام کارروائیاں سندھ میں روک دی جائیں ۔سندھ اور مقتدرہ کے درمیان جنگ جاری ہے اور اس کا حتمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ وفاق کسی دن سندھ کی حکومت کو برطرف کر دے گا اور گورنر راج نافذ کر دے گا جو دوسرے صوبوں کے لئے بھی خطرہ ہے ایسی صورت حال میں عمران خان پر سندھ کا تاج رکھا جائے گا ۔کیا عمران خان سندھ میں پی پی کا نعم البدل ہوسکیں گے کراچی کی حد تک تو ان کو کچھ حمایت حاصل ہوسکتی ہے خصوصاً وہ لوگ جن کا تعلق پنجاب اور ہزار ہ سے ہے ۔ باقی دوسرے لوگ ان کی حمایت نہیں کریں گے بلکہ اس کی مخالفت بھر پور انداز میں کریں گے۔