کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر و اپوزیشن رہنماء مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ہمارے امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے اپنے علاقے پر کسی بھی ایسے شخص کو مسلط کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دے سکتے ہیں جوکہ یہاں امن میں خلل بن سکے ۔حکومت سے کہتے ہیں کہ فوری طور پر حاجی عصمت اللہ اور ان کے ساتھیوں کو با حفاظت بازیاب کرائے ۔ورنہ زرغون روڈ کی رہائشیوں کو عوامی طاقت کے ذریعے مجبور کرسکتے ہیں یہ بات انہوں نے گزشتہ روز مسلم باغ جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام سیاسی و قبائلی رہنماء حاجی عصمت اللہ اور ان کے ساتھیوں کے اغواء کے خلاف احتجاجی ریلی اور بعد میں احتجاجی مظاہرے تحصیل امیر مولوی اللہ نور کی صدارت میں منعقد ہوا مظاہرے ۔اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جمعیت ایک پر امن سیاسی مذہبی جماعت ہے اور علاقے کے امن وامان کے حوالے سے ہر مثبت قدم اٹھانے کیلئے کمر بستہ ہے انھوں نے مزید کہا کہ مسئلہ صرف حاجی عصمت اللہ کی اغوا کانہیں یہ تو ابھی شروعات ہے کیونکہ حکومت میں شامل قوم پرست جماعت کو حکومت اسی شرط پر دی کہ مسلط قوتیں جو کچھ کریگی اس پر ہم خاموش رہیں گے ۔ حکومت ہوش کے ناخن لے حاجی عصمت اللہ کے بازیابی کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں ان کی رہائی کو یقینی بنائے ورنہ سخت سے سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ خود بھی امن کا دامن تھامے رکھا ہے اور اپنے کارکنوں پر اس بات پر مجبور کیا ہے کہ وہ امن پسندی کی پرجا کرے لیکن اس بات کی اس کسی شخص کو اجازت نہیں دے سکتی کہ وہ دن دیہاڑے قبائلی علاقے سے 6لوگوں کو اغواء کرکے لے جائے اور صوبائی حکومت یہ دعوے کرتی رہے کہ صوبے میں مکمل طور پر امن کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے ۔بد قسمتی سے امن تو لانا دور کی بات ماضی میں جنوبی بلوچستان میں اغواء برائے تاوان اور دیگر وار دارتوں اب شمالی بلوچستان کی طرف منتقل کردی گئی ہے جس کیخلاف جمعیت علماء اسلام ایک بڑے عرصے سے آواز اٹھاتے چلے آرہے ہیں لیکن اقتدار کی پوجا ریوں پر کے کان کے جوکے جوں تک نہیں ہلتی ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تک چھین سے نہیں بیٹھے گے جب تک حاجی عصمت اللہ اور ان کے ساتھیوں کو باحفاظت رہا نہیں کرایا جاتا ۔پہلے مرحلے میں ہم نے جمہوری جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے جمہوری انداز میں آج ایک جلسے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ اغواء شدہ افراد کو باحفاظت رہا کرایا جاسکے تاکہ علاقے کے لوگوں کے جذبات کو کنٹرول کیا جاسکے ۔ لیکن اگر حکومت اسی طرح غیر سنجیدہ رہی تو عوامی طاقت سے کوئٹہ سمیت پورے بلوچستان کے روڈوں کو جام کردینگے ۔