بغداد: عراق کے دارالحکومت بغدار میں تین دھماکوں میں 32افراد ہلاک اور 68افراد زخمی ہوئے، ان میں دودھماکے خود کش تھے، جو داعش نے شیعہ آبادی والے علاقے میں کئے، ایک دھماکہ بغداد کے تیسرے مقام پر کیاگیا، عراقی حکومت انبار صوبے میں داعش کیخلاف کارروائی کررہی ہے، مگر اس کی ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی، انبار صوبے پر داعش کا قبضہ ہے، ایران سے رضا کار عراقی حکومت کی مدد کررہے ہیں ،عالمی میڈیا کے مطابق عراقی پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح یہ دونوں بم حملے پیدل بمباروں نے کیے ہیں۔انھوں نے بارود سے بھری جیکٹیں پہن رکھی تھیں۔بغداد کے علاقے باب الشرجی میں ایک خودکش بم دھماکے میں ایک پولیس افسر اور8 عام شہری ہلاک ہوگئے ۔اس واقعے میں 21افراد زخمی ہوئے ہیں۔عراقی دارالحکومت کے علاقے باب المعظم میں ایک اور خودکش بمبار نے پولیس پر حملہ کیا ہے۔اس بم دھماکے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد ہلاک اور12 زخمی ہوگئے ہیں۔بغداد کے دو اسپتالوں کے حکام نے ان ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔فوری طور پر کسی گروپ نے ان بم حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔تاہم عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامیہ (داعش) ماضی میں بغداد اور دوسرے شہروں میں اس انداز میں کیے گئے خودکش بم حملوں اور بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کرتا رہا ہے۔واضح رہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز ملک کے شمال اور شمال مغربی صوبوں میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف جنگ آزما ہیں۔عراقی فورسز کی کارروائیوں کے ردعمل میں داعش کے جنگجو بغداد اور دوسرے شہروں میں سکیورٹی فورسز اور اہل تشیع پر خاص طور پر خودکش بم حملے یا ٹرک بم حملے کرتے رہتے ہیں۔