کل صبح فجر کے وقت درجن بھر سے زائد دہشت گردوں نے بڑا بیر کے ہوائی اڈے پر حملہ کیا ۔ اس میں راکٹ برسائے گئے اور بم حملے کیے گئے جس میں تیس کے لگ بھگ لوگ ہلاک ہوگئے۔ ان میں 13تمام دہشت گرد شامل ہیں ۔ اطلاعات ہیں کہ فجر کی نماز کے وقت دہشت گردوں نے مسجد کے اندر گھس کر فائرنگ کی اور بم پھینکے جس سے 16نمازی موقع پر ہی شہید ہوگئے ۔ اس کے علاوہ سیکورٹی افواج اور پولیس کی دہشت گردوں سے گولیوں کا تبادلہ ہوا جس میں تما م13دہشت گرد ہلاک ہوگئے ۔خبروں کے مطابق فوج کا ایک نوجوان افسر کیپٹن اسفندیار بے جگری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگیا ۔ ابتدائی اطلاعات میں بارہ کے قریب سیکورٹی اہلکار ‘ پولیس اور شہری شامل ہیں ، شہریوں کی تعداد دو بتائی گئی ۔ یہ ان نمازیوں سے الگ ہیں جو فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ۔ ہم یہ سطور لکھ رہے تھے کہ فوج کے سربراہ راحیل شریف پشاور پہنچ گئے وہ کور ہیڈ کوارٹر میں اعلیٰ ترین افسران سے ملاقات میں صورت حال کا جائزہ لیں گے اور اسپتال جا کر زخمیوں کی عیادت بھی کریں گے ۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ دہشت گردوں نے بڈا بیر کا ہوائی اڈہ اس لئے چنا کہ فضائیہ وزیرستان میں فضا سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بم کررہی ہے اور مسلسل کررہی ہے اور دہشت گردوں کے تما م ٹھکانے ‘ گولہ بارود کے ذخائر تباہ کردئیے گئے ہیں ۔ دہشت گردوں کا وزیرستان میں کوئی اڈہ باقی نہیں بچا اس کی وجہ فضائیہ کی مسلسل بمباری ہے ۔ شاید اس وجہ سے دہشت گردوں نے بڈا بیر کے ہوائی اڈے کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ۔ ابتدائی اطلاعات سے معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کو اس حملے میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی یا دوسرے الفاظ میں وہ اپنے اہداف حاصل نہ کر سکے کیونکہ ہوائی اڈے کے آلات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا بلکہ تمام دہشت گرد پہلے ہی حملے میں مار ے گئے ۔ وجہ یہ تھی کہ سیکورٹی افواج چاک و چوبند اور انتہائی الرٹ تھے اور تمام ہوائی اڈوں پر حفاظتی اقدامات پہلے ہی سخت بنا دئیے گئے تھے ۔ لہذا دہشت گرد اس حملے میں ناکام ہوگئے ۔ چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ دہشت گرد دو گرہوں میں ہوائی اڈے میں داخل ہوئے ، داخل ہونے کے بعد چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم ہوگئے اور ساتھ ہی علی الصبح انہوں نے کارروائی شروع کی جس کے بعد سیکورٹی افواج حرکت میں آگئیں اور انہوں نے انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ کارروائی شروع کی اور ہر چھوٹے گروپ کو الگ الگ مقامات مقابلے میں ہلاک کیا۔ پہلے چند گھنٹوں میں ان کا صفایا ہوگیا ، حکام اعلیٰ اس کی تفصیلات سے عوام کو آگاہ کریں گے کہ یہ کون لوگ تھے اور ان کا تعلق کس گروپ سے تھا ۔ ابھی ان تمام تفصیلات کا انتظار ہے ۔ بہر حال ابتدائی معلومات اور اطلاعات کے مطابق بعض دہشت گردوں کے جیبوں سے پاک فضائیہ کے جعلی کارڈ بھی برآمد ہوئے۔ بعض سرکاری وردی پہنے ہوئے تھے جو انہوں نے ہوائی اڈہ میں داخل ہونے کے لئے استعمال کیا ۔بڈا بیر کا واقعہ ایک بہت بڑے عرصے کے بعد دہشت گردوں کی کارروائی ہے فوجی کارروائی نے ان کی کمر توڑ رکھی ہے اور ان کو دوبارہ جمع ہونے نہیں دیا جارہا ہے ۔ طالبان کی لیڈر شپ کا دہشت گردوں سے رابطہ ختم نظر آرہا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے اور وہ خود پناہ کی تلاش میں ہیں ۔ دوسرے الفاظ میں دہشت گردی کے خلاف ریاست پاکستان کی جنگ آخری مراحل میں ہے اور عنقریب اس کا خاتمہ ہوجائے گا پاکستان کے اندر ان کے تمام معروف ٹھکانے تباہ کردئیے گئے ہیں شمالی وزیرستان اب ان کا قلعہ نہیں رہا ۔ فوج نے وہاں پر امن بحال کردیا ہے اور دوردراز پہاڑی علاقوں پر فضائیہ کی بمباری جاری ہے ۔آئے دن ان کے ٹھکانے تباہ ہورہے ہیں اگر افغانستان کی حکومت نے ان کو اپنی سرزمین پر پناہ نہیں دی تو دہشت گردوں کی مکمل تباہی عنقریب ہوگی ۔
بڈابیر ہوائی اڈے پر دہشت گردوں کا حملہ
وقتِ اشاعت : September 19 – 2015