سبی: نیشنل پارٹی کے سابق مرکزی صدر وقوم پرست لیڈر ڈاکٹر عبدالئحی بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں67 سالہ ظلم وستم کی تاریخ تسلسل کے ساتھ راقم کی جارہی ہے افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کسی صورت قابل نہیں قومی سوال حق حاکمیت ساحل وسائل کی جدوجہد سے کسی صورت دستبراد نہیں ہونگے وقت آگیا ہے کہ متحد ومنظم ہوکر جدوجہد کی جائے ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے قومی خبر رساں ادارے آئی این پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈسٹرکٹ پریس کلب سبی کے صدر میر جاوید بلوچ،جنرل سیکرٹری یار علی گشکوری ،سینئر نائب صدر ڈاکٹر عباس چشتی، نائب صدر حاجی سعید الدین طارق، ڈپٹی جنرل سیکر ٹری طاہر عباس فنانس سیکرٹری سید طاہر علی بھی موجود تھے ۔سابق سینیٹر ڈاکٹر عبدالئحی بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں 67سالوں سے صرف اسٹیبلشمنٹ کا راج ہے جو تسلسل کے ساتھ اپنی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے لاپتہ افراد چادراور چار دیواری کے تقدس کی پامالیاں مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگیکے ساتھ ساتھ طاقت کے زریعے بلو چ نسل کشی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے موجودہ نظام حکومت میں شامل لوگ بھی اب اسٹیبلشمنٹ کی زبان اور طریقہ استعمال کرتے نظر آتے ہے سازش کے تحت بلوچوں کو ان ہی کی سرزمین پرہر سہولیات سے محروم رکھنے کی پالیسیاں جاری ہے آج بلوچستان میں کونے کونے میں فوج آپریشن کا رتسلسل بھی برقرار ہے حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان لاپتہ سینکڑوں کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمد کے باعث ہر گھر سوگوار ہے ڈاکٹر عبدالئحی بلوچ نے کہا کہ افغان مہاجرین کی موجودگی میں ہمیں مردم شماری کسی صورت قبول نہیں ان کی موجودگی میں مردم شماری کے باعث بلوچ قوم اقلیت میں تبدبل ہوجائے گی بلوچستان سے افغان مہاجرین کو فوری طور پر ان کے وطن میں بھیجا جائے انہوں نے گوادر کاشغر روٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بلوچوں کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ اس سے صرف ان ہی لوگوں کو فائدہ ہے جو بلوچستان کے ساحل وسائل کو 67سالوں سے بیددردی کیساتھ لوٹنے کا مزا لے رہے ہیں ڈاکٹر عبدالئحی بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ بندوق طاقت سے کبھی حل نہیں ہوگا ساحل وسائل پر مکمل اختیارات دینے تک بلوچستان کا حل ممکن نہیں بلوچ قوم کو عظیم تر قومی مفاد کیلئے متحد ومنظم ہونا پڑے گا قومی وجود ساحل وسائل کا تحفظ کیلئے متحد ومنظم ہوکر جدوجہد کرنے سے ہی ہمیں کامیابی حاصل ہوسکے گی۔