کوئٹہ: محکمہ تعلقات عامہ بلوچستان کے زیر اہتمام پشتون ثقافت انٹر نیشنل ڈے زیر صدارت وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، میٹروپولیٹن کے سبزہ زار پر منعقد ہوا۔ پشتون کلچر عالمی ڈے میں پشونخوا ملی عوامی پارٹی، این این پی ، جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ (ن) تحریک انصاف، بی این پی کے اکابرین کے علاوہ وکلاء، ڈاکٹروں، تاجروں، زمینداروں، ٹرانسپورٹروں، معززین شہر، سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں اور عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ پشتون کلچر عالمی ڈے کی تقریب سے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، میزبان صوبائی وزیراعلاعات عبدالرحیم زیارتوال، پشتونخوا میپ کے صوبائی صدر سنیٹر عثمان کاکڑ، مےئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اﷲ خان، اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری نظام الدین کاکڑ، جمعیت علماء اسلام کے رحمت اﷲ کاکڑ، بی این پی کے ساجد ترین، مسلم لیگ(ن) کے صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اﷲ بازئی، اور تحریک انصاف کے قاسم سوری ، جے ڈبلیو پی کے نوراﷲ پانیزئی ڈاکٹروں کی جانب سے نصیب اﷲ ، پشتو اکیڈمی کے صدرخیر محمد عارف، جنرل سیکرٹری عبدالرؤف رفیقی، انجمن تاجران کے سید تاج محمد آغا نے خطاب کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی مشیر تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ، صوبے کے ممتاز ماہر قلب ڈاکٹر مناف ترین ، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زبان ایک دوسرے سے ادھار لیتے رہتے ہیں اور یہ کوئی غلط بات نہیں جس زبان میں ضرورت کے مطابق کوئی لفظ نہ ہوتو وہ دوسری زبان سے لیا جاتا ہے انگریزی زبان میں لاطینی سمیت مختلف زبانوں کے الفاظ شامل ہیں کلچر انتہائی اہم چیز ہے ماضی میں زرتشت بدھ مت اوراسلام کے کلچر پر بھی اثرات رہے ہیں۔ بعض اوقات فاتحین نے بھی کلچر کو متاثر کیا اور اب اکانومی بھی کلچر کو متاثر کرنا کا باعث بن رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسی دور میں ہمارے گھروں میں بلوچی کشیدہ کاری خود کی جاتی تھی مگر اب بلوچی کشیدہ کاری کی قیمت 50ہزار روپے ہوگئی ہے اکانومی کی مجبوری کی وجہ سے اب ہم بھی بازار سے عام کپڑے خریدتے ہیں میرے والد پگڑی پہنتے تھے میں نہیں پہنتا ہم بلوچی شلوار پہنتے تھے آج ہمارے بچے جینز پہنتے ہیں اس میں کوئی بری بات نہیں کلچر میں تبدیلی آتی رہتی ہے موجودہ حکومت کی پہلے دن سے خواہش رہی ہے کہ ہم بھائی چارے کی فضاء قائم کریں اورآج کوئٹہ سمیت صوبے میں جو امن قائم ہوا ہے اسکا سہرا صوبائی حکومت اور عوام کو جاتا ہے ہم نے محبت کو فروغ دینا ہے پشتون کلچرعالمی ڈے منانے پر پشتو اکیڈمی ،عبدالرحیم زیارت وال اوردیگرتمام کو مبارکباد دیتا ہوں ہم نے اپنی مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا ہے کوشش کریں گے کہ سکولوں میں روایتی اتنڑ کو بھی متعارف کرائیں تاکہ ہمارے بچے بھی اپنی ثقافت سے آگاہ ہوں ہم پشتو موسیقی ،رباب اور بلوچی موسیقی کے سروز کو زندہ کرنا ہوگا کیونکہ موسیقی سے انسان کو سکون ملتا ہے۔پشتونخوامیپ کے رہنما و صوبائی وزیراطلاعات عبدالرحیم زیارت وال نے کلچر ڈے کے موقع پر تمام پشتون افغان ملت اور تمام دنیا میں جہاں پشتون بستے ہیں ان کومبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن ہمارے لئے تاریخی اوراہمیت کا حامل ہے پشتو عالمی کانفرنس کے موقع پر اس دن کو پوری دنیا میں منانے کا فیصلہ ہوا تھا جس کو ہم نے عملی جامہ پہناتے ہوئے آج کے دن تقریبات کا اہتمام کیا ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سیاسی پارٹیوں ،سماجی تنظیموں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس دن کو منانے میں بھر پور انداز میں حصہ لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کلچراور زبان قوموں کی پہچان ہوتی ہے کلچر ہی کی بنیاد پر کوئی قوم زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کرتی ہے ہم جس زمین پر رہتے ہیں یہاں کے لوگوں کی زبان اور زندگی بسر کرنے کا انداز بھی مختلف ہے ہم حکومتی سطح پر تمام قوموں کی زبانوں کلچر اور مذاہب کا احترام کرتے ہیں اسی طرح قومی سطح پر بھی قوموں کی زبانوں اور کلچر کو احترام دیتے ہیں موجودہ صوبائی حکومت نے سکولوں میں نہ صرف پشتو زبان کو رائج کیا بلکہ اس کیلئے قانون سازی بھی کی اب صوبے کے تعلیمی اداروں میں بلوچی ،پشتو ،پنجابی ،سندھی اور فارسی زبانیں پڑھائی جارہی ہیں اور بچوں کو انکی مادری زبانوں میں تعلیم دینے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے نہرو نے اپنی کتاب تلاش ہند میں واضح طور پر لکھا ہے کہ افغانوں کے علاوہ ہندوستان کو کسی نے کچھ نہیں دیا اور اس حقیقت کو تسلیم کیا تھا کہ پشتون اور پشتو زبان نے ہندوستان کو بہت کچھ دیا اسکے مقابلے میں دیگر فاتحین اور حملہ آورو ں نے ہندوستان کو کلچر اور زبان کے حوالے سے کچھ نہیں دیاتاریخ میں پشتو کلچر،زبان اورقوم نے تہذیب یافتہ دنیاکیلئے بڑے بڑے کارنامے سرانجام دیئے ۔انہوں نے کہا کہ پشتون سرزمین اور کلچرمیں افغان کی یہ روایات رہی ہیں کہ کسی سے رنگ ،نسل ،زبان اور مذہب کی بنیاد پر نفرت نہیں کی جاتی ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے سے قبل دنیا کے بہت بڑے فاتح سکندر اعظم یونانی اور دیگر مورخین نے پشتونوں کی شجاعت بہادری اور اچھی خاصیتوں کا ذکر کیا ہے اس پر ہمیں فخر ہے اور پشتون کلچری میراث کی حفاظت ترقی اور فروغ ہماری ذمہ داری ہے۔تاریخ میں ہم نے اپنی سرزمین کی روایات ، سماجی اقدار اور اس میں رہنے والوں کا دفاع اپنے خون اور جان کی قربانی سے کیا ہے ۔ انہوں نے پشتون افغان سے اپیل کی کہ وہ اپنے تاریخی ادوار اور کارناموں کو تازہ کرتے ہوئے موجودہ حالات اور مستقبل میں کسی سے مذہب،رنگ و نسل اور زبان کی بنیاد پر نفرت نہ کریں بلکہ ہر قوم، زبان ، نسل اور مذہب کا احترام اور انکی قدر کریں۔