بھارتی افواج مسلسل دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہی ہیں ۔ آئے دن کی سرحدی علاقوں اور شہری آبادیوں پر فائرنگ ‘ گولہ باری سے کئی شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں ۔ سرحدی محافظین کے فلیگ اجلاس کے بعد بھی بھارتی افواج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور اس میں سرحدی علاقوں اور پاکستانی افواج کے مورچوں پر فائرنگ اور گولہ باری کی گئی اس کے خلاف پاکستان نے شدید احتجاج کیا بلکہ ہر واقعہ کے بعد سرکاری طورپر احتجاج کیا ۔ مگر یہ سلسلہ رکنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ اس لئے وزیراعظم پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کے دوران یہ معاملہ اٹھایا اور ان کو بتایا گیا کہ بھارت جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کررہا ہے اور اقوام متحدہ ایسے اقدامات اٹھائے کہ بھارت جنگ بندی کی خلاف ورزی سے باز رہے ۔ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان یہ معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی اٹھائیں گے اور وہ صرف اس بات پر خاموش نہیں رہیں گے کہ انہوں نے یہ معاملہ اقوا م متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ملاقات میں اٹھایا تھا بلکہ وہ اپنی تقریر میں ان معاملات پر بھرپور دلائل بھی دیں گے اور عالمی رائے عامہ کو متاثر کریں گے کہ بھارت آئے دن جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کررہا ہے ۔ جب سے بھارت کو اخبارات اور میڈیا کے ذریعے یہ معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے خلاف آواز اٹھائیں گے سرحدی علاقوں میں قدرے امن رہا ہے اور بھارت نے اتنی ہی سرعت کے ساتھ خاموشی اختیار کر لی ہے اور اس کی توپیں نسبتاً خاموش ہیں ۔ لیکن اندازہ یہ ہے کہ جنرل اسمبلی اجلاس کے بعد بھارت یہ حرکات دوبارہ شروع کرے گا اور پورے خطے کو آگ کے دہانے پر دوبارہ دھکیل دے گا جو خطے کے امن کے لئے المیہ ثابت ہوسکتاہے۔ اخباری اطلاعات ہیں کہ اگلے ماہ سے بھارت پاکستان کی سرحدوں سے ملحقہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر جنگی مشقیں شروع کرنے والا ہے ۔ موجودہ حالات میں ان جنگی مشقوں کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہیں ہوگا کہ خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ کیا جائے ۔چونکہ بھارت نے کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کی پاسداری نہیں کی اس لئے حکومت پاکستان کو چائیے کہ وہ مسئلہ کشمیر دوبارہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کرے اور سلامتی کونسل کے اراکین کو یہ باور دلائے کہ ان کے قرار دادوں کا کیا حشر ہوا ہے ۔ کس طرح بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے صرف اور صرف طاقت کے زور پر محروم کیا ۔ کشمیریوں کے بنیادی حقوق حاصل کرنے کے لئے کشمیر کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانا ضروری ہے کیونکہ جنرل اسمبلی کی عام بحث کو بھارت خاطر میں نہیں لاتا ۔ چنانچہ حکومت پاکستان کو اس معاملے میں مکمل تیاری کرنی چائیے کہ کشمیر کے تنازعے کا ایک منصفانہ حل نکل آئے اس کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل کرانے کی کوشش تیز تر کی جائیں ۔ اس سلسلے میں اسلامی ممالک اور دوست ممالک سے امداد طلب کی جائے ۔ ایک بار یہ فیصلہ کر لیاگیا کہ کشمیر کے تنازعہ کو دوبارہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اٹھانا ہے تو اس سے بھارت کے رویے میں تبدیلی کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں اور پاکستان کے دوست ممالک اس سلسلے میں ہماری مدد بھی کریں گے خصوصاً اسلامی ممالک ‘ تاہم کسی بھی وجہ سے کشمیر کے مسئلے کے حل کی تلاش میں تاخیر نہیں کرنا چائیے اگر ہم بھارت پر دباؤ میں اس دوران اضافہ کریں گے تو خطے میں دیرپا امن کے امکانات بہتر ہوں گے اور کشمیریوں کو بھی کچھ رعایتیں مل سکتی ہیں ۔ پاکستان کے خلاف بھارت کے طرز عمل میں تبدیلی آسکتی ہے جس سے خطے میں کشیدگی کا خاتمہ اگر مکمل طور پرنہیں بھی ہوگا تو اس میں مناسب کمی آسکتی ہے ۔
جنگ بندی کی خلاف ورزیاں
وقتِ اشاعت : September 30 – 2015