|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2015

خضدار: ڈی ڈی او پاور نہ ملنے کے خلاف ضلع بھر کے چیئرمینوں کاشدید احتجاج ، معاملہ دھرنا واجتماعی استعفوں تک لیجانے کا اعلان، جان بوجھ کر بلدیاتی نمائندوں کو ناکام بنا کر بیوروکریسی کے ہاتھوں یرغمال بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔فنڈز کی رقم ڈی اوز کے پاس جانے سے بلدیاتی نمائندے مکمل طور پر اپاہج بن کر رہ گئے ہیں ۔ جس کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان ۔ یہ بات ڈسٹرکٹ خضدار کے یونین کونسلز کے چیئرمینز کا ایک ہنگامی اجلاس زیر صدارت میر راوت خان زہری منعقد ہوا۔ جس میں یونین کونسل توتک کے چیئرمین میر فدااحمد قلندرانی ، یوسی ساسول کے چیئرمین میر محمد مینگل یوسی بلبل زہری کے چیئرمین مولابخش زہری یونین کونسل آڑینجی کے چیئرمین میر مجیب الرحمن مینگل یوسی سن چکو کرخ کے چیئرمین حاجی غلام یاسین جتک ، یوسی بھلونک کرخ کے چیئرمین غلام سرور موسیانی یوسی اورناچ کے چیئرمین محمد رفیق بزنجو یوسی لوپ کے چیئرمین بشیراحمد مینگل یوسی باڈڑی کے چیئرمین محمد عالم رودینی یوسی کوڑاسک کودہ کے چیئرمین مولانامحمد نور سمالانی یوسی کونسل خرزاں مولہ کے چیئرمین عطاء اللہ موسیانی یوسی درنیلی نال کے چیئرمین محمد جاوید لانگو یوسی ہزاریوسی ہزار گنجی محمد اشرف ساسولی یوسی لغور زرد چیئرمین عبداللہ ملازئی سمیت دیگر یونین کونسل کے چیئرمینوں نے شرکت کی ۔ ڈسٹرکٹ کونسل ہال خضدار میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں لائحہ عمل طے کرتے ہوئے 10اکتوبر تک حکومت مہلت دی گئی کہ وہ بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات و ڈی ڈی او پاور بحال کرکے انہیں عوام کے فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے دیا جائے ۔ مطالبہ نہیں مانا گیا تو 10اکتوبرکے فوری بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے مشترکہ دھرنا دیکر شدید احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے ۔ جس کے بعد اجتماعی استعفیٰ دیا جائیگا۔ عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے کہ انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ان کے مسائل حل کریں لیکن جب ہمارے پاس ڈی ڈی او پاور نہیں ہوگا تو ہم کیسے اعتماد کرسکیں گے عوام کے مسائل حل ہورہے ہیں ۔ بیورو کریسی پر ہمیں اعتماد نہیں ہے جان بوج کر بلدیاتی نمائندوں کو اپاہج بنایا جارہاہے جس کے خلاف آخری حدتک جانے سے گریز نہیں کریں گے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈی اوز کو فنڈز کی رقم فراہم کرنے کی بجائے براہ راست یونین کونسلز کے چیئرمینز کو دیاجائے تاکہ وہ خود اسکیمات پر رقم خرچ کرکے اس کی افادیت عوام تک پہنچائیں ۔خامو ش بیٹھنے رہنے سے ہمارے اختیارات اور عوام کے حقوق مذید سلب ہوتے جائیں گے ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب خاموش نہیں بیٹھیں یا اختیارات حاصل کرکے چین محسوس کریں گے یا استعفیٰ دیکر فارغ ہو کر گھر بیٹھ جائیں گے اور عوام کو جوابدہ ہونے سے تو بچ جائیں گے ۔اس سے پہلے حکومت ہمارے اختیارات ہمیں تفویض کردیں ۔