کوئٹہ: انسداددہشت گردی کی خصو صی عدالت کوئٹہ میں نواب اکبر بگٹی قتل کیس کے دوران استغاثہ کے دو مزید گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرادیئے۔ عدالت نے آئندہ سما عت پر استغاثہ کے گو اہان کو ایک مر تبہ پھر طلب کرلیا۔ بدھ کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت ون میں نوا ب اکبر بگٹی قتل کیس کی سما عت ہو ئی ۔ سابق وفا قی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ اپنے وکیل ذیشان ریاض ایڈووکیٹ،سابق صدرپرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ ،شعیب احمد نو شیر وانی کے وکیل محمد فا روق ایڈووکیٹ،نواب زادہ جمیل اکبربگٹی کے وکیل سہیل احمد راجپوت ،اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرزاہد علی خان،ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر تیمو ر شاہ کاکڑ ،تفتیشی ٹیم کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو سا بق صو با ئی وزیر داخلہ بلو چستان شعیب احمد نو شیر وانی کے وکیل محمد فا روق ایڈووکیٹ نے عدالت کے جج کواپنے مو کل کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی جس میں مو قف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے مو کل بوجہ بیما ری سما عت کے مو قع پر پیش ہو نے سے قاصر ہیں لہٰذا انہیں استثنیٰ دیا جا ئے جس پر عدالت کے جج نے ان کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظو ر کر تے ہو ئے ہدا یت کی کہ آئندہ سما عت پر ان کی میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا جا ئے۔سماعت کے دوران استغا ثہ کے گوا ہان ڈی ایس پی عبدالفتح اور کرائم برانچ سبی کے حوالدارمحمدموسیٰ استغاثہ کی جانب سے بطورگواہ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے بیانات قلمبند کرایئے۔ اس موقع پر مقدمے کے مرکزی ملزم سابق صدر پر ویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ نوا بزاہ جمیل اکبر بگٹی کو بطو ر استغا ثہ کے گو اہ کی بجا ئے عدالت کے گواہ کے طور پر لیاجا ئے ۔مذکو رہ درخواست پر اگلی سماعت پر غور کیا جائے گا۔عدالت نے آئندہ سما عت پر استغا ثہ کے گو ہان کو ایک مر تبہ پھر طلب کر لیا بعد ازاں سما عت کو 21اکتو بر تک کے لئے ملتو ی کر دیا گیا ۔ سماعت کے بعد سابق صدرپرویزمشرف کے وکیل اخترشاہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہدوران سماعت ہم نے اعتراض کیا کہ نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کو پراسکیوشن کی بجائے عدالت کے گواہ کے طور پر لیا جائے اس پر بحث آئندہ سماعت کے موقع پر ہوگی پرویز مشرف کا کیس قتل نہیں بلکہ ایک حادثہ تھا وہ جس غار میں رہ رہے تھے وہ ہی بیٹھ گئی جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی ۔جمیل اکبر بگٹی اسے رب کی رضا سمجھ کر بیٹھ جائیں انہوں نے کہاکہ ہمیں جمیل اکبر بگٹی بلوچوں اور اہلیان بلوچستان سے دلی ہمدردی ہے اور ان کی فلاح و بہبود اور ترقی چاہتے ہیں اس سلسلے میں پاک فوج نے جس انداز میں کام کیا ہے وہ قابل تحسین ہے سابق صدرپرویزمشرف بھی بلوچستان کے عوام اوربلوچ قوم کی عزت پہلے بھی کرتے تھے اب بھی کرتے ہیں اوروہ ملک کی خیرخواہی چاہتے ہیں پاک فوج بلوچستان کی ترقی اورخوشحالی میں اپناکرداراداکررہی ہے گوادرکاشغرروٹ بننے سے یہاں کی پسماندگی ختم ہوجائے گی اورعوام کوروزگارکے مواقع بھی موثرہونگے ۔دریں اثناء نوابزادہ جمیل اکبربگٹی کے وکیل سہیل راجپوت نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ نواب اکبربگٹی کوشہیدہوئے9سال کاعرصہ گزرچکاہے اورعدالت میں ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیاجارہا،آج مرکزی ملزم کے وکیل کو کیس کے ٹیکنیکل پوائنٹس سے متعلق خیال آیا ہے گرم تقاریر اور مختلف حیلے بہانوں سے ملزمان کو بچایا نہیں جاسکتا ہے یہ سچ ہے کہ اس وقت نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں نامزد ملزمان سیکورٹی فورسز کوکنٹرول کررہے تھے اب ایک دوسرے پر اس کی ذمہ داری ڈالی جارہی ہے ،پرویزمشرف سمیت جتنے بھی ملزمان نواب اکبربگٹی قتل کیس میں ملوث ہے وہ سزاسے نہیں بچ سکتے ۔انہوں نے کہاکہ سمجھ میں نہیں آتا کہ مخالف فریق کے وکلاء محب وطن ہونے کی رٹ کیوں لگائے ہوئے ہیں کیونکہ ہم بھی محب وطن ہیں اور عدالتوں میں آکر انصاف مانگ رہے ہیں ہمیں اپنی عدالتوں پر اعتماد ہے اور انہی سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ تحقیقاتی سائیڈ سے ہمارے ساتھ اچھا سلوک روا نہیں رکھا گیا اس لئے 2011ء میں میرے موکل نے ہائی کورٹ سے اس بابت رجوع کیا جس پر کورٹ نے تحقیقات اور ایف آئی آر درج کرنے سے متعلق احکامات بھی دیئے انہوں نے کہاکہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ اس وقت کے ڈائریکٹر کرائم برملا کہہ چکے تھے کہ انہیں گرفتاریوں اور کارروائی سے سابق چیف سیکرٹری روک رہے ہیں کبھی گواہ تو کبھی مجھ سمیت دیگر پر اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبائی اور وفاقی کابینوں کے اجلاسوں کے منٹس میڈیا رپورٹس اور دیگر کے ہوتے ہوئے بھی اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم نواب اکبر بگٹی جیسی قد آور شخصیت کے قتل میں ملوث ملزمان کیخلاف کارروائی نہیں کرسکی ہے اگر نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں یہ حالت ہے تو عام لوگوں کیساتھ کیا ہوتا ہوگا