کوئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے گزشتہ دنوں پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی کوئٹہ کے حوالے توسیع پسندی پر مبنی موقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمود خان اچکزئی سرکاری زبان بول کر بلوچ پشتون قومیتوں کی ہزاروں سالہ ہمسائیگی و نزدیکی کو دشمنی میں بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔حالانکہ بلوچ پشتونوں کے ساتھ سینکڑوں سالوں سے ایک برادرانہ رشتہ کے طور پر اپنی اپنی حدوود میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ان حالات میں ایسے دعوے حکمرانوں کا بلوچ جہد آزادی کے خلاف اپنے تمام مہروں کو میدان میں لانے کا اظہار ہے ۔ نیشنل پارٹی کا پشتونخواہ میپ کے ساتھ اتحاد اور بلوچ کش پالیسی میں تیزی انہی سازشوں میں سے ایک ہے ۔ اسی دوران پشتونوں کے ساتھ بھی دوغلا کھیل کھیلا جارہا ہے اور پشتون قومی سوال کو زائل کرنے و کمزور کرنے میں حکمرانوں کا ساتھ دیا جارہا ہے ، اس بات کا ادراک پشتون قوم میں ضرور ہے مگرصوبائی حکمران نے وفاق پرست قوم پرستی کے لبادے میں اپنی اقوام کو دھوکے میں رکھ کر اسٹابلشمنٹ کے ہاتھ مضبوط اور بلوچ و پشتون وطن کو مٹانے کے درپے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ و پشتون قوموں کے درمیان کسی قسم کے زمین کا تنازعہ موجود نہیں ہے کیوں کہ تاریخی حوالے سے بلوچ و پشتون قومیتوں کی زمین ان کے اپنے وطن کے جغرافیے میں شامل ہیں۔ قابض حکمرانوں نے پشتون و بلوچ قومی وحدتوں کو توڑنے کے لئے انتظامی حوالے سے پشتون وطن کا کچھ حصہ بلوچستان میں شامل کیا ہے جبکہ بلوچستا ن کے بہت سے علاقے سندھ ، پنجاب و خیبر پختونخواہ میں شامل کیا ہے تاکہ ان مظلوم قوموں کی طاقت کو ابھرنے سے روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی سامراج نے ڈیورنڈ لائن و گولڈ اسمتھ لائن کے نام پر بلوچ وطن کے بہت سے حصے افغانستان و ایران میں شامل کیے، اس تقسیم کے حوالے سے بلوچ و افغانستان کا موقف ایک ہے کہ وہ ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہیں کرسکتے ہیں۔ بلوچستان میں جاری آزادی کی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لئے ایک طرف بلوچ عوام پر طاقت کے استعمال میں مصروف ہے تو دوسری طرف اپنے کٹھ پتلی نمائندوں کے ذریعے کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر محمود اچکزئی کو پشتون سرزمین کی اتنی فکر ہے تو وہ ریاست کیخلاف جدوجہد کرکے اپنی قوم کو آزادی دلائیں۔ ہزاروں سالوں کی تاریخ کے وارث پشتونوں کو آج ان کی اپنی سرزمین پر فورسز اپنے پیدا کیے ہوئے شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے نام پر نشانہ بنا رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ تاریخی حوالے سے کوئٹہ بلوچوں کا مسکن اور بلوچستان کا حصہ رہا ہے جسکی حفاظت بلوچ فرزندوں نے جانوں کی قربانیاں دے کرکی ہے، اس کے باوجود کوئٹہ کی ملکیت کا دعویٰ اوربلوچ قوم کو براہوئی و بلوچی زبان کے نام پر تقسیم کرنے جیسے نفرت آمیز بیانات اس بات کی دلیل ہیں کہ محمود خان اچکزئی سرکاری کی زبان بول رہے ہیں۔ بلوچ قوم کو اقلیت میں بدلنے کے لئے افغان مہاجرین کے نام پر 40لاکھ سے زائد افراد کی بلوچ علاقوں میں منصوبہ بند آباد کاری ہو یا لاکھوں غیر بلوچوں کی بلوچ علاقوں میں شناختی کارڈ کے اجراء کا عمل، ان سب کا مقصد بلوچ قوم کو اقلیت میں بدلنا ہے۔