نیویارک: پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے لگائے جانے والے دہشت گردی کے الزامات کی تردید کر دی ہے۔
پاکستان کے سفارت کار بلال احمد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمع کرائے گئے بیان میں ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کے دہشت گردی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے اور اس کے ہزاروں شہری دہشت گردی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں لیکن ہندوستان پاکستان پر ہی دہشت گردی کا الزام لگا کر کشمیر کے معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے یہ بیان اقوام متحدہ کے رائٹ آف ری – پلائی کے تحت جمع کروایا ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی کئی قرار دادیں موجود ہیں جو کشمیری عوام کو استصواب رائے اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی پوری آزادی دیتی ہیں لیکن ہندوستان گزشتہ کئی دہائیوں سے نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا جبکہ اس کی فوج کے ہاتھوں اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری ہلاک ہوچکے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیر پر زبردستی قابض رہ کر ہندوستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
کشمیر میں ہندوستانی فوج کی موجودگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے خطے میں دہشت گردی میں بھی اضافہ ہوا ہے اگر ہندوستان بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتا ہے تو وہ فوری طور پر اپنی فوج کو واپس بلائے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد رائے شماری کے تحت کسی بھی ملک کے ساتھ رہنے کا حق دے۔
بیان کے مطابق کشمیر کے معاملے کو پش پشت ڈال کر دونوں ممالک کے درمیان کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے، کشمیر کا مسئلہ پاکستان کے لیے ہمیشہ اولین درجہ رکھتا ہے کیونکہ اس مسئلے کو حل کے بغیر خطے میں دیرپا امن ناممکن ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ رواں برس اگست میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان اوفا میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان نے باہمی مذاکرات کی پیشکش کی تھی لیکن ہندوستان نے بات چیت کو صرف دہشت گردی تک محدود رکھنے کی پیشگی شرط رکھ کر مذاکرات کو سبوتاژ کیا اور پاکستان کی کوششوں پر پانی پھیر دیا.
بیان کے مطابق دہشت گردی کی بات کرنے والا ہندوستان خود کراچی اور بلوچستان سمیت پاکستان کے کئی علاقوں میں دہشت گردی میں ملوث ہے جس کے واضح ثبوت بھی موجود ہیں اور اس کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان دشمن عناصر کے ساتھ مل کر تخریب کاری کو فروغ دے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ ہمیں امن کے لیے پاکستانی وزیر اعظم کے 4 نکات کی ضرورت نہیں، صرف ایک ہی نکتہ کافی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کو چھوڑ کر مذاکرات کی میز پر آجائے۔
وزیراعظم نواز شریف کے جنرل اسمبلی میں خطاب کے حوالے سے ہندوستان کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان میں امن کے لیے 4 نکاتی ایجنڈے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان پر الزام لگایا گیا کہ وہ ’غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی‘ زمین پر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بنا رہا ہے۔
بیان میں نواز شریف کی اپیل کو بھی مسترد کیا گیا ہے جس میں انھوں نے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پاکستان کے اقدامات کی اخلاقی حمایت کی اپیل کی تھی۔
ہندوستانی وزیر خارجہ کے خطاب کے جواب میں پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ دہشت گردی میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے تمام ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کر دیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کے لیے مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو ان کے آفس میں ڈوزئیر پیش کیا۔
سرتاج عزیز نے دہشت گردی کا ہندوستانی واویلا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کراچی اور بلوچستان میں براہ راست دہشت گردوں کو مدد فراہم کررہا ہے۔
‘ہندوستان، کشمیر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے’
وقتِ اشاعت : October 2 – 2015