گوادر: بلوچ قومی حق خودارادیت اور ساحل ووسائل کی جدوجہد میں بلوچ خواتین اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ لڑینگی ، ہم نے بے بس ماؤں اور بہنوں کی دکھ اور درد کو محسوس کیا ہے ، گوادر پورٹ علاقے کے لوگوں کی بیدخلی کا منصوبہ ہے، ہم نے تمام مشکلات اور مصائب کے باوجود پارلیمانی سیاست میں حصہ لیکر حکمرانوں کی زیادتیوں کیخلاف نبرد آزما ہیں، مسخ شدہ لاشوں لاپتہ افراد جیسے مسائل کی نشاندہی کرتے رہے ہیں، نیشنل پارٹی کے دورمیں ان مسائل میں اضافہ باعث حیرت ہے، ان خیالات کااظہار بی این پی خواتین ونگ کی مرکزی آرگنائزر راشدہ مینگل اور ڈپٹی آرگنائزر جمیلہ بلوچ نے میر حمل کلمتی کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہناتھا کہ اکیسویں صدی میں بھی لوگ قرون وسطیٰ کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، پانی جو انسانی زندگی کی بقاہے، ناپید ہے جبکہ دوسری طرف حکمران گوادر کو بین الاقوامی شہرت دینے میں مصروف ہیں، گوادر پورٹ علاقے کے لوگوں کیلئے نہیں ہے ہم پورٹ کی تعمیر کیخلاف نہیں ہیں بلکہ اس کے درپردہ عزائم اور عوامی تحفظات سننے کے حق میں ہیں، ہم نے مکران کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور عوام خصوصاً خواتین کی مسائل ومشکلات کا جائزہ لیا ہے، حکمرانوں کی طرف سے چادر اور چار دیواری کاتقدس پامال کیا جارہا ہے، مسخ لاشوں اور لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، خواتین کو میدان سیاست میں لانے کیلئے کوئٹہ سے بیلہ تک ہمارامشن مکمل ہو چکاہے، ہم نے واشک اور نوشکی کا بھی دورہ کیا، پورا بلوچستان مسائل کا شکار ہے، عوام کو بہتر تعلیم فراہم کرنے کے دعوے کیے جارہے ہیں لیکن بلوچوں کے بچوں کیلئے سرکاری تعلیم بھی نہیں، صحت تعلیم پانی اور بجلی جیسے مسائل ہر جگہ موجود ہیں، حکمران لوگوں کی زمینیں اراضیات چھین رہے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی این پی ایک جمہوری پارٹی ہے ، جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر یقین رکھتی ہے ہم نے عوام کی طاقت پر بھروسہ کر کے الیکشن میں حصہ لیاتھا، اسٹیبلشمنٹ اور سازشی عناصر کے باوجودہم میں اخلاقی طورپر کامیابی حاصل ہوئی ، دو سیٹوں پر ہماری کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیاگیا لیکن عوام کی قوت سے ہم نے 13-12سیٹیں جیتی ہیں جنہیں مسترد کردیاگیاتھا، ہم عوام کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں ہم نے دو سیٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کر کے عوامی مسائل خصوصاً مسخ لاشوں اور لاپتہ افراد کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کیا،بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے اسلام آباد جا کر حکمرانوں کے سامنے جو نکاتی فارمولا پیش کیا اس کیلئے جدوجہدجاری ہے، ان کاکہنا تھا کہ دیگر قوم پرست سیاسی جماعتیں بلوچستان میں عوامی ایشو خصوصاً بلوچ نوجوانوں کی لاشوں اور لاپتہ افراد کے بارے میں کیا سوچتے ہیں ان کااپنا سیاسی لائحہ عمل ہوگا بلوچ معاشرے میں خواتین کا کردار اہم ہے، اس ضمن میں بھائیوں کی حوصلہ افزائی سے ہماری مشکلات کم ہوئی ہیں، بی این پی کے پلیٹ فارم پر ہم گزشتہ دس سالوں سے جدوجہد کررہے ہیں