|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2015

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے گزشتہ روز پنجگور، پروم اور آج مشکے، جھاؤ، اور دشت کے مختلف علاقوں میں ہونے والے کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے فورسز کئی عرصوں سے بلوچستان کے طول وعرض میں جاری کاروائیوں میں روز بہ روز شدت لارہے ہیں۔ نہتے بلوچ عوام پر تشدد، گھروں میں لوٹ مار کے بعد نظر آتش کرنا اور نہتے لوگوں کو اغواء کرکے اپنے ٹارچرسیلوں میں منتقل کرنے جیسی کاروائیاں انتہائی شدت کے ساتھ جاری ہیں۔گزشتہ روز پنجگور کے علاقے پروم کا گھیراؤ کرکے فورسز نے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ جبکہ آج مشکے کے علاقے منجؤ کاگھیراؤ کرکے خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چکُّلی، کورَکّی اور گوْنی کے تمام گھروں کو لوٹ مار کے بعد نظر آتش کردیا ،آخری اطلاعات کے مطابق فورسز نے متاثرہ علاقوں کو گھیرے میں لیکر تاحال متاثرہ علاقوں میں موجود ہے اور کسی کو علاقوں کے اند ر یا باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔جبکہ آج ہی جھاؤ اور مشکے کے درمیانی پہاڑی علاقوں کا زمینی و فضائی نفری کے زریعے گھیراؤ کرکے آبادیوں پر بمباری کی۔ جس سے کئی پہاڑی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ علاوہ ازیں آج دشت کے علاقے درچکو سے کئی نہتے بلوچ فرزندان کو اغواء کرکے فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے مزید کہا کہ فورسز بلوچ وسائل کو سستے داموں حاصل کرنے والے چائنا و دیگر ممالک کی کمپنیوں کی حفاظت کے لئے بلوچ عوام کی نسل کشی کررہے ہیں۔نسل کشی کی ان کاروائیوں میں پارلیمنٹ میں بیٹھے تمام نام نہاد مذہبی و سیاسی جماعتیں اور سردارو نواب فورسز کی براہ راست معاونت کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کی تحریکِ آزادی سے وابستگی اور لازوال قربانیاں قوتوں کی ناکامی کا سبب بنیں گی۔ ترجمان نے اقوام متحدہ و انسانی حقوق کی تحفظ کے دعوے دار اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں جاری مظالم کے خلاف آواز اُٹھا کر بلوچ عوام کی قتل عام کا نوٹس لیں۔