|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2015

بلوچستان میں قانون کی حکمرانی نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ اس لئے ہر دکان پر جعلی اشیاء دستیاب ہیں اور میڈیکل اسٹور میں جعلی ادویات موجود ہیں ۔ پورے صوبے میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں چھاپہ مارنے اور تلاشی کی روایت بالکل نہیں ہے ۔ ہم نے کبھی یہ نہیں سنا اور نہ ہی یہ رپورٹ کیا کہ پولیس یا متعلقہ اداروں نے کسی دکان پر اس لئے چھاپہ مارا کہ وہاں پر جعلی اشیاء فروخت ہورہی ہیں یا ایسا میڈیکل اسٹور پر جہاں پر جعلی ادویات دستیاب ہیں ۔ اس بزنس میں سب سے زیادہ فائدے میں دکان دار حضرات ہیں۔اس کے پاس پچاس قسم کے گھی مختلف برانڈ کے فروخت کے لئے موجود ہیں ۔ وجہ اس پر منافع کی شرح اسی فیصد یا اس سے بھی زیادہ ہے جعلی اشیاء بنانے والوں کا سب سے بڑا معاملہ ان جعلی اشیاء کی فروخت ہے جو صرف دکانداروں کے ذریعے ہی ہوسکتی ہے ۔ دکاندار کمپنی یا اس کے جائز نمائندے سے اشیاء نہیں خریدتا کیونکہ اس میں منافع کی شرح دس سے بیس فیصد ہے جبکہ جعلی اشیاء کی فروخت میں منافع کی شرح اس سے کئی گناہ زیادہ ہوتا ہے ۔ دوسری طرف حکومت ‘ سیکورٹی ادارے اور متعلقہ افسران جعلی ادویات اور جعلی اشیاء تیار کرنے والوں کی تلاش میں رہتے ہیں ’ ان تک پہنچ صرف کوئٹہ کے دکانداروں کے ذریعے ہوسکتا ہے اور اس طرح جعلی ادویات فروخت کرنے والے دکاندار یہ بتا سکتے ہیں کہ کون جعلی ادویات تیار کرتے ہیں جن کو آسانی سے گرفتار کیا جا سکتا ہے ۔ مگر ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ حکام بالا کو قانون کی حکمرانی سے سریحاً کوئی دل چسپی نہیں ہے ۔ انہوں نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ جعلی ادویات اور جعلی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کے کوائف جمع کرائے جائیں ۔ حکمرانوں کی دلچسپی صرف اور صرف حکومت مخالف عناصر پر مرکوز ہے کیونکہ اس سے ان کی حکومت کو خطرات لاحق رہتی ہیں لہذا اولیت حکومت مخالفین کو دی جاتی ہے ۔ انسانوں اور عوام کی فلاح و بہبود کے کام میں ان کی کیا دلچسپی ہوسکتی ہے ۔ حکومت اگر سنجیدہ ہے کہ لوگوں کو اس لعنت سے نجات دلائی جائے تو پہلے ان جعلی ادویات اور اشیاء فروخت کرنے والوں کے کوائف جمع کیے جائیں ۔ ان جعلی اشیاء فروخت کرنے والوں کی دکانوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کیا جائے اور مالکان کی تمام جائیداد ضبط کی جائے اور ان کے ذریعے ان فیکٹریوں اور کارخانوں کا رخ کیاجائے جہاں پر جعلی اشیاء تیار ہوتی ہیں ان تمام متعلقہ افراد کو گرفتار کیا جائے جو جعلی اشیاء اور ادویات تیار کرتے ہیں ،اسٹور کرتے ہیں ان کو ٹرانسپورٹ کرتے اور ان کو بے ایمان دکانداروں کے ہاتھوں فروخت کرتے ہیں یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ حکومت مخالفین نعرے بازوں کی جاسوسی چھوڑ دے کیونکہ ان میں یہ قوت نہیں ہے کہ وہ حکومت کا تختہ الٹ دیں یا حکومت کو تبدیل کردیں ۔ اس لئے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو چیز بھی بازار میں فروخت ہورہی ہے وہ اصلی ہے جو دوا مریض استعمال کررہے ہیں وہ اصلی ہو ‘ جعلی نہ ہو ‘ اگر جعلی ادویات یا جعلی اور زہریلی اشیاء استعمال کرنے سے کسی کی موت واقع ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار صرف اور صرف حکومت ہے ۔ ہمار امشورہ ہے کہ پہلے غذائی اجناس اور اشیاء پر توجہ دی جائے کہ وہ اصلی پروڈکٹ ہوں ۔ جعلی نہ ہو کسی بھی دکان میں جعلی اشیاء فروخت نہ ہوں ۔ سزائیں ان کو جلد اور سخت ہوں کہ وہ موقع پرست راتوں رات کروڑ پتی بننے کے شوق میں جعلی اشیاء اور جعلی ادویات فروخت کرتے ہیں۔ صوبے میں ضلعی ہیڈ کوارٹر میں لیب بنائے جائیں تاکہ افسران فوراً اشیاء کا تجزیہ کراسکیں اور معلوم کرسکیں کہ یہ اشیاء اصلی ہیں یا نقلی ‘اورلیب انچارج پر بھی نظر رکھی جائے کہ وہ کسی قیمت پر غلط کام کرنے کی جرات نہ کر سکے ۔