کوئٹہ+سیوی : توسیع پسندی کی پالیسی کو قبول نہیں کیا جائیگا حکومتی سرپرستی میں سیوی اور دیگر بلوچوں علاقوں میں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو آباد کیا جا رہا ہے اور جعلی سازی کے ذریعے ان علاقوں سے شناختی کارڈزسمیت دیگر سرکاری دستاویزات جاری کرائی جا رہی ہیں صوبائی حکومت غیر قانونی اقدامات کی مرتکب بنتی جا رہی ہے میر چاکر خان رند کے نام سے منسوب یونیورسٹی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا تعصب اور لسانی بنیادوں پر مبنی پالیسیوں کی نشاندہی کرتی ہے حالانکہ ملک میں بے شمار ایسی یونیورسٹیاں ہیں جو کہ شخصیات کے ناموں سے منسوب ہیں بی این پی افغان مہاجرین کی آباد کاری ، سرکاری دستاویزات کے اجراء کرنے کی اجازت نہیں دے گی ان خیالات کا اظہار پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، یعقوب بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے ضلعی سیکرٹریٹ سیوی میں پارٹی رہنماؤں و کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے ضلعی صدر حمید بلوچ ، ضلعی جنرل سیکرٹری در محمد بلوچ ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری گل زمان مینگل ، ڈاکٹر عبید مری ، پھنل بلوچ ، امید علی بلوچ ، اکبر بلوچ ، موسیٖ بلوچ ، قمبر خان بلوچ ، رمضان مری و دیگر بھی موجود تھے اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اورسیوی کی سرزمین تاریخی اہمیت کی حامل ہے یہ بلوچ حکمرانوں کا مسکن رہا ہے اس کی ر تاریخ ، تہذیب ، ثقافت ، مثبت روایات سے انکار نہیں کیا جا سکتا بلوچوں کی سرزمین ہمارے آباؤاجداد اور ان فرزندوں کی امانت ہے جنہوں نے ہمیشہ بیرونی یلغار کا جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کیا اور اپنی تاریخ ، تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے کی کبھی بھی اجازت نہیں دی مثبت روایات کو پروان چڑھاتے ہوئے قربانیاں دے کر وطن کی بقاء و سلامتی کیلئے آبیاری کا سبب بنے سیوی کے میدانوں ، بولان کے سنگلاخ پہاڑ اور مہر گڑھ کی تہذیب و تمدن کی اولیت رہی ہے مہرگڑھ ہزاروں سالوں کی بلوچ وطن ، تہذیب ، تاریخ و تمدن کا منہ بولتا ثبوت ہے جو پورے خطے میں انسانی تہذیب میں جو کردار ادا کیا وہ کسی بھی ڈھکی چھپی نہیں لیکن موجودہ حکمرانوں کے دور میں جو قوم پرست ہیں جنہیں اقتدار پر براجمان کیا گیا اور ان کی کوشش ہے کہ ہمارے بلوچ سرزمین میں توسیع پسندی کے ذریعے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو اب سیوی کے میدانوں اور ان علاقوں میں ان کی آبادی کاری کی جائے صوبائی حکومت مکمل طور پر ان کی سرپرستی کر رہی ہے اور شناختی کارڈز غیر قانونی اور جعلی طریقے سے اب بھی جاری کئے جا رہے ہیں فوری طور پر اس کی روک تھام کی ضرورت ہے لیکن مرکزی و 3صوبائی حکومتوں کی مہاجرین کے متعلق پالیسی واضح ہے بلوچستان میں گنگا الٹی ہی بہہ رہی ہے یہاں تو مہاجرین کے انخلاء کے بجائے آباد کاری کا دور دورہ ہے اس جرم میں حکمرانوں کو شریک جرم سمجھتے ہیں بی این پی کی جدوجہد ، ترقی پسند روشن خیا ل انسان دوستی پر مبنی ہے پارٹی نے ابتداء ہی سے مہاجرین کے خلاف ایک اصولی موقف اپنایا جو آج تک ہے افغان مہاجرین کے انخلاء کی بات کرنا اصولوں پر مبنی ہے اس نفرت پھیلانے سے نہ گردانہ جائے ہماری سرزمین آباؤاجداد کی امانت ہے ہم کسی بھی غیر ملکی یلغار کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اب مردم شماری ہونے کو جا رہی ہے بین الاقوامی مسلمہ قوانین بھی چالیس لاکھ افغان مہاجرین کے آباد کاری کے حوالے سے کسی کو بھی یہ اختیار نہیں دیتے کہ وہ کسی دوسرے کے ملک میں مردم شماری ، خانہ شماری کا حصہ بنیں مہاجرین بلوچ کیلئے نہیں بلکہ بلوچستانیوں کے لئے بھی مسئلے کا سبب بن رہے ہیں مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت کے تعلیم کے حوالے سے بلند و بالا دعوے لفاظی حد تک ہیں گزشتہ کئی ماہ سے میر چاکر خان رند کے نام سے منسوب یونیورسٹی کی تعمیر میں ا سلئے رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں کیونکہ وہ عظیم بلوچ رہنماء تھے حالانکہ اس ملک کے دیگر صوبوں میں کئی ایسی یونیورسٹیاں ہیں جو تاریخ ساز شخصیات کے ناموں سے منسوب ہیں یہاں پر تنگ نظری ، لسانی بنیادوں پر سیاست کو ہوا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار خود تعلیم دشمن اقدامات کے سبب بنتے جا رہے ہیں فوری طور پر ایسی روش اور پالیسیاں بن کی جائیں مقررین نے کہا کہ مہر گڑھ ، سیوی ، بولان بلوچ دھرتی کے مسکن ہیں اور ان کی تاریخ ، تہذیب ، ثقافت کی اولیت رہی ہے مہرگڑھ کے بلوچ فرزندوں نے خطے کو تہذیب ، رہن سہن کا دیا اور ہزاروں سالوں سے بلوچ اپنے زبان ، دھرتی ماں کی حفاظت کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرتے آ رہے ہیں ثابت قدم ہو کر ہر دور میں بیرونی یلغار کا مقابلہ کرتے رہے ہیں اب جبکہ ایسے حکمران جن کا عوام سے دور تک کا تعلق نہیں جعلی طریقوں سے اقتدار پر براجمان ہوئے اور اب معاشرے میں اپنے اقدام سے محکوم اقوام کو باہم دست و گریبان کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور اب بھی تعلیم جیسے اہم شعبے کو بھی سیاست کی نظر کر دیا گیا ہے تعلیم ادارے تباہی کے دہانے پہنچ چکے ہیں بی این پی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں قومی جمہوری ، نظریاتی و فکری سیاست کر رہی ہے اب بلوچ نوجوانوں کو پارٹی درس بھی دے رہی ہے کہ علم و آگاہی کے فروغ کے ہی ذریعے ہم اپنے معاشرے کی ترقی و خوشحالی اور اپنے مستقبل کے معمار کی بہتر انداز میں خدمت کو یقینی بنا سکتے ہیں پارٹی بلوچوں کے تمام طبقہ کی نمائندہ سیاسی قوت ہے بلوچستان کی بقاء ، سلامتی و حفاظت قومی تشخص کا دفاع ہمارے ترجیحات میں شامل ہے پارٹی متحرک و فعال ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند قوت بن چکی ہے مقررین نے آخر میں کہا کہ مردم شماری ، خانہ شماری سے قبل اگر افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود نہ کیا گیا تو مردم شماری کو قبول نہیں کیا جائیگا ۔