مچھ: نیشنل پارٹی کے رہنماء معروف بلوچ قوم پرست رہنماء سابق سینٹر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ خالصاً سیاسی اور قابل حل ہے لیکن طاقت کا استعمال کرکہ جان بوجھ کر مظلوم عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے بلوچستان میں آباد محکوم قومیں سندھی پختون ودیگر پر ظلم و جبر کا نظام گزشتہ 68سالوں سے مسلط ہے بلوچستان کے ساحل وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹا جارہا ہے محض ریکوڈک سے 4سو بلین ڈالر سونا حاصل کیا گیا ہے جبکہ بلوچستان کی عوام نان شبینہ کیلئے محتاج ہے ان خیالات کا اظہار انھوں نے پاکستان ورکرز جرنلسٹ )انقلاب(بلوچستان کی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا انھوں نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ کو اقلیت میں تبدیل کیا جارہا ہے افغان مہاجرین کے ہوتے ہوئے مردم شماری کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا مہاجرین کے انخلا کو یقینی بناکر انھیں اپنے وطن واپس بھیجا جائے اور ان کے جانے کے بعد حقیقی عوامی آبادی جسمیں بلوچ سندھی سرائیکی پختون ہزارہ آباد کار شامل ہیں انکی مردم شماری کی جائے مہاجرین کی موجودگی میں قطعا کسی بھی قسم کی مردم شماری یا خانہ شماری کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا صحافیوں کو درپیش مسائل بارے انھوں نے کہا کہ گزشتہ 68سالوں سے مسلط جبر کے ظالمانہ نظام کے خاتمہ کے بعد ہی کچھ ہوسکتا ہے آج بھی ظلم و بربریت کا دور دوراء ہے سیکڑوں بلوچ لاپتہ اور درجنوں قتل کرکہ انکی مسخ شدہ نعشوں کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے ایسے میں محترک صحافی ہمارا اثاثہ ہیں جو انتہائی نامساعد حالات کے باوجود اپنا وطن دوست کردار ادا کررہے ہیں اور ہمارا جہدوجہد بلوچستان میں اہل قلم کے بالادستی کیلئے ہیں اسموقع پر ضلع کچھی بولان کے سینئر صحافی محمد عامر یوسفزئی عمران سمالانی بھی موجود تھے