اسلام آباد: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین سینیٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے درآمدکنندگان کو کسٹم ڈیوٹیوں اورٹیکسوں میں رعایت کااعلان کیاجائے،بلوچ عوام کامعاشی قتل کیاجارہاہے، ٹیکس میں رعایت دی جائے تاکہ غیرقانونی ٹریڈ کو قانونی بنایاجائے ، ایف بی آربات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کیاجائے،جبکہ چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے قائدایوان سے کہا کہ معاملہ اٹھانیوالے اراکین حکومتی اتحادی ہیں آپ اس معاملے کوحل کرائیں، جس پرقائدایوان راجہ ظفرالحق کی یقین دہانی کے بعد چیئرمین سینیٹ نے قراردادموخرکردی۔پیرکوسینیٹ کے اجلاس میں سینیٹرکلثوم پروین نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان حکومت پرزوردیتاہے کہ بلوچستان کے درآمدکنندگان کو کسٹم ڈیوٹیوں اورٹیکسوں میں رعایت کااعلان کرے،قرارداد پراظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹرکلثوم پروین نے کہاکہ بلوچستان پسماندہ علاقہ ہے ایران سے ڈیزل اور تیل کسٹم حکام کی ملی بھگت سے آتا ہے سمگلنگ کاسامان اس وقت پورے پاکستان کی مارکیٹوں میں ہے ایوان بلوچ عوام کاساتھ دے دس گیارہ سال کے بعد بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہے جب مالی طورپر عوام ٹھیک نہیں ہونگے تو مسائل پیدا ہونگے ایف بی آر کارویہ برداشت کرنا عوام کیلئے ناممکن ہے بلوچستان کے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں ۔سینٹیرعثمان کاکڑ نے کہاکہ صوبے میں کارخانہ نہیں زراعت تباہ ہے مائننگ نہیں ہورہی، معاشی حالات ٹھیک نہیں ایف سی کسٹم پولیس لیوی کو پیسے دے دو تو یہ کام قانونی ہوجاتا ہے کسٹم ڈیوٹی کم کی جائے حکومت اس قرارداد کی مخالفت نہ کرے پورا ایوان قرارداد کی حمایت کرے لوگوں کے روزگار بہتر ہونگے۔ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہاکہ ہمارامعاشی قتل ہورہا ہے ملک میں دوہراقانون ہے ہم اسلحہ منشیات کیخلاف ہیں سینیٹرآغادرانی نے کہاکہ ٹیکس میں رعایت دی جائے تاکہ غیرقانونی ٹریڈ کو قانونی بنایاجائے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کیاجائے اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ زیادہ تر بات حکومتی اتحادیوں نے کی ہے آپریشن مسئلے کا حل نکالیں جس پر قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہاکہ وہ اس پر بات کرینگے جس پر چیئرمین سینیٹ نے قراردادڈیفرکردی۔