کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جس جماعتوں پر انکی سیاسی کارکنوں نے عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ مزید کس ضمیر کے ساتھ حکومت کررہے ہیں جو اپنے کارکنوں کی تائید کھو چکے ہیں وہ بتائے کہ اسلام آباد کی منشا کے پر صوبے کے مزید حقیقی حکمران رہے وزارت اعلیٰ کی منصب پر مزید ایک سال کا وقت مانگنے والوں آخر کس کارگردگی پر یہ بات کررہے ہیں بلوچستان کے تمام ضلعی چیئرمینوں کا دو بار اپنے حکومت کے خلاف کوئٹہ میں جمع ہونا اور ہائی کورٹ کے ذریعے اپنے حقوق لینے کا اعلان حکومت بتائے یہ عام آدمی کس طرح حقوق ملے ہونگے یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں بلوچستان کے تمام ضلعی چیئرمینوں اور میونسپل کمیٹیوں کے منتخب نمائندوں کا حکومت سے اختیارات لینے کے لئے جمع ہونے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے سہارے چلنے والوں حکومت بلوچستان کے اسمبلی کے 37 ارکان پہلے ہی مسترد کرچکے تھے جس پر اخلاقیات کا تقاضا تھا کہ وزیراعلیٰ اپنی مایوس کن کارکردگی اور مقدس ایوان کی عدم اعتماد کا خیال رکھتے ہوئے ازخود مستعفی ہوتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور بدستور پارلیمانی اور عوامی تائید کے بغیر اپنے ڈوبتی ہوئی کشتی کو مسلسل بڑھاتے رہے انہوں نے کہا کہ آج جس طرح کونسلروں نے اکٹھے ہوکر برملا اعلان کیا کہ وہ حکومت کے خلاف ہائی کورٹ میں جارہے ہیں اس تقریب کی مہمان بھی حکمران جماعت کے تھے اور مہان بھی حکمران جماعتوں کے تھے جس سے ایک بڑی بات ظاہر ہوگء4 ہے کہ جہاں ان کے جماعتوں میں اندر شدید اختلافات ہے وہی پر حکومت کی کارکردگی کو بھی مایوس کن کرار دیتے ہوئے اس پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے انہوں نے کہا کہ جو اپنے کونسلروں کو ساتھ لے کر چلنے میں ناکام ہو اس حکومت کی کیا کارگردگی ہوسکتی اور اس بات کے دعوئے کے وہ صوبے کے عوام کے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہیں مکمل طور پر جھوٹ کی عکاسی کرتا ہے جس طرح ایک ہی جماعت کا میئر انجینئر کو ناقص کارکردگی اور عوام کے بہتر مفاد میں لوکل گورنمنٹ میں رپورٹ کرتا ہے اور ایسی جماعت کا وزیر واپس اس کو عوام کے مفاد میں واپس اپنی جگہ پر تعینات کرتا ہے انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے سہارے چلنے والے حکومت کو وہ عوام کے بہتر مفاد میں مشورہ دیتے ہیں کہ وہ مری معاہدے کے ختم ہونے سے پہلے مستعفی ہونے کا اعلان کریں۔