|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2015

کوئٹہ : رند قبیلے کے سربراہ سردار یار محمد رندنے کہا ہے کہ ریکوڈک تنازعے سے متعلق بلوچستان حکومت کا موقف کمزور ہے اور عالمی ثالثین کے تصفیہ طلب فیصلے کے مطابق بھی حکومت بلوچستان کو حرجانے کی صورت میں کروڑوں روپے کی ادائیگی کرنی پڑی گی جسکا بوجھ بلوچستان کے عوام کے خون کی قیمت سے ادا نہیں کرینگے اور ریکوڈک سے متعلق عوامی توقعات سے برعکس کسی بھی فیصلے کی بھر پور مخالفت کرینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سردار یار محمد رند نے کہا کہ سابق دور حکومت میں نصیر آباد اور جعفرآباد میں سیلابی تباہی اور زیارت و گردونواح میں زلزلے کی تباہی کے بعد بحالی کیلئے ملنے والی ملکی اور غیر ملکی امداد کرپشن کی نظر ہوگئی اور متاثرین کو کچھ نہیں ملا یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ نیب ان میگا کرپشن کیسز پر کیوں خاموش ہے انہوں نے کہا کہ سابق دور حکومت میں عوامی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا اور ہم پر بے بنیاد مقدمات قائم کئے گئے جانب دار انتظامیہ کی تبدیلی کے بعد ہم اپنی بے گناہی ثابت کرنے عدالت عالیہ پہنچے ہیں ان مقدمات کے فیصلوں کے بعد بہت جلد سیاسی حکمت عملی طے کرکے ملک گیر سیاسی جماعت میں شمولیت کا اعلان کرونگا اور عوام کو کرپشن سے عذاب سے نجات دلانے کیلئے جدوجہد کا آغاز کیاجائیگا انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے عوام نے جو توقعات وابستہ کی تھی وہ پوری نہیں ہوئی ایک سوال کے جواب میں سردار یار محمد رند نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے میں بلوچوں کو حقیقی طور پر فوائد حاصل ہونے چاہئے سڑک کنارے چھابڑے اور ایرانی ڈیزل کی فروخت سے بلوچوں کو کوئی فوائد حاصل نہیں ہوسکتے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی پاکستان پیپلز پارٹی سے متعلق سردار یار محمد رند نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں پی پی پی پاکستان یا ایک صوبہ تو کیا لاڑکانہ اور نواب شاہ سے بھی جیت نہیں پائے گی انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ اور ان کے حواریوں کیخلاف تحقیقات کرکے بد عنوانی میں ملوث تمام عناصر کیخلاف بلا امتیاز کاروائی ہونی چاہئے اور اس ضمن میں نیب کو کسی مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہئے ۔