|

وقتِ اشاعت :   October 20 – 2015

کوئٹہ: آواران کی اغواشدہ تین بچیاں سکھر سے برآمد ،دو کمسن بچیوں کازبرستی نکاح بھی کیا گیا تاہم کسی گرفتاری سے پولیس گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق آواران سے تعلق رکھنے والی تین کمسن لڑکیاں پچھلے ماہ 7ستمبر کو کراچی عزیز آباد سے اغوا ہوئی تھیں ۔ ان بچیوں میں 14سالہ صورت بی بی 10سالہ نگینہ اور8سالہ سبینہ شامل تھی ۔ ان بچیوں کو کراچی سے اغوا ہونے کے بعد ان کے والدین نے غیرت کی وجہ سے ان کے اغوا کا اظہار کسی سے بھی نہیں کیا ۔ تاہم ایک مہینے بعد اچانک بچیوں کے اغوا کی خبر لیک ہوگئی تو سول سوسائٹی اور غیر سرکاری تنظیموں نے بچیوں کی بازیابی کے لئے شدید احتجاج کیا اور نہ صرف سندھ حکومت بلکہ بلوچستان حکومت سے بھی بچیوں کی بازیابی کی اپیل کردی۔جس کے بعدآج سکھر پولیس نے بچیوں کو بازیاب کرالی ۔ جو سکھر میں وومن پولیس اسٹیشن ائیر پورٹ روڈ پر موجود ہیں بتایا جاتا ہے کہ ان میں سے دو بچیوں چودہ سالہ صورت اور دس سالہ نگینہ کی شادی کرائی گئی ہے ۔ غیر سرکاری تنظیم ہارڈ کے وومن گروپ کے صدر مرزیہ بتول نے پہلے بچیوں کے اغوا پھر کمسن بچیوں کی شادی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ ۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ پاس کرد ایکٹ 2014کے تحت 18سال سے کم کسی بھی لڑکی شادی نہیں کی جاسکتی ہے ۔ لیکن ان بچیوں کی کم عمری میں شادی کرزیادتی کی ہے ۔ اغوا کرنے والے عناصر بچیوں کو شادی کرانے میں ملوث تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ورنہ شدید احتجاج کیا جائیگا ۔ ہیلتھ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ کی مرزیہ بتول کہنا تھا کہ حکومتیں اس طرح کے عناصر کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں جو بچیوں کو اغوا کرکے ظلم وزیادتی کا شکار ہوجاتی ہیں ۔ جو معاشرے کے لئے باعث تشویش ہے ۔