|

وقتِ اشاعت :   October 20 – 2015

گوادر :  بلوچ قوم کی قومی بقا و تشخص کے تحفظ اور ساحل وسائل کی خاطر محب وطن اور حقیقی قوم دوست قوتوں سے اتحاد کیا جاسکتا ہے ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے صوبے میں استحصالی پروگراموں کے خلاف بلوچستان خصوصاً گوادر کی بقاء اور سلامتی کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے عوامی قوت سے سازشی منصوبوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے صحافت ملک کا چوتھا ستون ہے قومی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر اسٹیبلشمنٹ کا کنٹرول ہے بلوچ ایشو کو حکمرانوں کی پالیسیوں کے مطابق لیا جاتا ہے ان خیالات کااظہار بی این پی کے مرکزی آرگنائزر اور سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے گوادر پریس کلب میں میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ جمہوری جدوجہد کی بدولت حکومت صوبوں کیلئے 18ویں آئینی ترمیم منظور کرچکی ہے گوکہ 18ویں آئینی ترمیم میں بی این پی کو تحفظات حاصل ہیں ہٹ دھرمی اور منفی سوچ تباہی اور جنگ کی طرف لے جاتی ہے ملک کے آئینی اور جمہوری فریم ورک میں رہتے ہوئے بلوچ عوام کے ساحل ووسائل اور قومی بقا کی جدوجہد جاری رکھیں گے ہم اسٹیبلشمنٹ کی نہیں بلکہ عوامی طاقت اور قوت پر یقین رکھتے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم ہر فورم پر عوام کے حقوق کی آواز بلند کرتے رہے ہیں بدقسمتی سے قومی میڈیا بلوچ ایسو کو ہائی لائٹ نہیں کرتا ان کا کہنا تھا کہ بلوچ اس وطن کا حقیقی مالک ہے لیکن 40لاکھ افغان مہاجرین کو بلوچستان میں آباد کرکے بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہم نے 20سال تک ان کو پنا ہ دی اب ہماری یو این سی ایچ آر سے گزارش ہے کہ اب افغانستان میں امن آچکا ہے وہاں کی کرنسی بھی مضبوط ہوچکی ہے لہذا اب ان افغان مہاجرین کو عزت و احترام کے ساتھ واپس افغانستان بھیجا جائے ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت امن وامان اور ترقی کا راگ الاپ رہی ہے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ میری گوادر میں موجودگی کے دوران گزشتہ رات ایک غریب طالب علم کو گھرمیں گھس کر اغواء کیا گیا طلباء کو شک کی بنیاد پر اغواء کرکے ٹارچر کیا جاتا ہے اور ادھ موا کرکے چھوڑ دیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ بزور شمشیر کسی کو فتح نہیں کیا جاسکتا پیار اور محبت کی زبان کو بلوچ اچھی طرح سمجھتے ہیں ترقی کی صورتحال یہ ہے کہ بین الاقوامی اہمیت کے حامل شہر میں پانی اور بجلی تک دستیاب نہیں بلوچستان بھر کی صورتحال یہی ہے ان کا کہنا تھا سوئی گیس کو پر گولڈ پروجیکٹ ریکوڈک اس صوبے کی معدنی دولت ہیں لیکن فائدہ اس صوبے کو نہیں مل رہا ہے ان کے فوائد سے دوسرے مستفید ہورہے ہیں گوادر کی سڑکوں کو چوڑا کرنے کے بہانے لوگوں کے کاروبار اور روزگار کو تباہ کیا جارہا ہے ۔۔