کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلو چستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ تعلیمی اصلا حات کے دعویداروں نے اصلاحات کی آڑ میں ایک منظم سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تعلیمی نظام کو تباہی کی طرف لے جانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے جس کی مثال کیڈٹ کالجوں میں پرنسپلز کی تعیناتیوں میں عام ٹیچروں کو اس عہدوں کیلئے منتخب کرنا ہے جبکہ کیڈٹ کالجز ریکرومنٹ ریگولیشنز کے ذیلی نمبر 3,4(1)کے تحت پرنسپل کی امیدوار کیلئے تعلیمی معیار کم ازکم ایم اے سیکنڈ ڈویژن ہونا ضروری ہے۔یہ بات انہوں محکمہ تعلیم میں بلوچستان کے مختلف کیڈٹ کالجز کے پرنسپل کے عہدوں کے لئے من پسند افراد کا انتخاب اور رولز کے خلاف تعیناتیوں پراپنا رد عمل دیتے ہوئے کہی ،انہوں نے کہا کہ کیڈٹ کالجز کے پرنسپل کیلئے کسی امید وارکا مستند ادارے میں 20سال تک پڑھانا لازمی ہے لیکن صوبائی حکومت نے من پسند افراد کو اس عہدے کیلئے نامزد کر کے رولز کی خلاف ورزی کی ہے تعلیمی اصلا حات کا ڈھونگ رچانے والی حکومت کو شاید اصلا حات کی لغوی معنی کا پتہ نہیں ہے یا پھر جہاں ان کا اپنا فائدہ ہو وہاں پر لفظ اصلا حات کو سائلینٹ الفاظ کی نظر سے دیکھتے ہیں کیڈٹ کالجز کے حوالے سے گورنمنٹ آف بلوچستان نے مورخہ 23دسمبر 2005کو ایک واضح پالیسی مرتب کی ہے جس میں کیڈٹ کالجز کیلئے اساتذہ اور پرنسپلوں کی تعیناتی کا طریقہ کا ر متعین کیا گیا ہے جس میں بڑے واضح طورپر پرنسپل اور دیگر اسٹاف کی تعیناتی کیلئے درکار اہلیت 4صحفوں پر ذیلی نمبر&7 3,4(1)میں مو جو د ہے جس کے مطابق عمر کی حد کم سے کم 45جبکہ زیا دہ سے زیا دہ 56سال رکھی گئی اور اس میں پرنسپل کیڈٹ کالج کیلئے بورڈنگ سکول میں 15سال کا تجربے کا ہو نا بھی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ تمام تر قانونی تقاضوں کو سائیڈ پر رکھ کر کے من پسند افراد کا چھناؤ کر کے محکمہ تعلیم نے ان افراد کے نام منظوری کیلئے وزیر اعلیٰ کو ارسال کر دےئے ہیں جس کے بعد اس بد قسمت صوبہ بلوچستان کے تمام کیڈٹ کا لجوں کے پرنسپل کوئٹہ کے چھوٹے سکولوں کے اساتذہ ہونگے جس سے مستقبل میں تعلیمی اصلاحات کے نام نہا د دعویدار حکومت تعلیمی اصلا حات کی امید لگائے رکھیں گے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر اس طرح کے من پسند افراد کی تعیناتیاں فوری طورپر منسوخ نہیں کی گئی تو اپو زیشن اس مسئلے کو صوبائی اسمبلی میں اٹھا نے کے ساتھ ساتھ عدالت میں بھی چلینج کرے گی تاکہ تعلیمی اصلاحات کے نام نہا د دعویدار حکومت کا اصل اچہرہ عوام کے سامنے آسکے جو کہ کیڈٹ کالجز کے BPS-17سے اوپر کے تمام اسٹاف کو تعینات کرنے کے حوالے سے ریکرومینٹ ریگولیشن کے 11صفحات کو پڑھنے سے دانستانہ طورپرخو د کو قاصر رکھیں ہوئے ہیں۔