|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2015

کوئٹہ(پ ر) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں ۔ فورسز آئے دن عام آبادیوں کو نشانہ بنا کر جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے مگر اقوام متحدہ ، عالمی عدالت برائے انصاف خاموشی اختیار کرکے پاکستان کو استثنیٰ دے چکے ہیں ، جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اسی طرح مقامی و انٹرنیشنل میڈیا بھی چپ کا روزہ رکھے ہوا ہے۔ میڈیا کو بلوچستان میں رپورٹنگ اور دداخلے کی اجازت نہ ملنے پرمیڈیا کے اداروں کو آواز بلند کرکے اپنا فرض نبھانا چاہیے ۔ آج ضلع خضدار کے علاقے گریشہ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران تین نہتے بلوچوں صمد ولد حسین ، خدابخش اور ایک اور شخص کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔ گریشہ کے علاقوں شکراپ، لوپ، نارک، باہڑی اور شاشان میں آپریشن کے دوران تیس گھروں کو لوٹنے کے بعد جلایا گیا۔ گھروں اور کئی رہگزروں سے موٹرسائیکلیں چھین کر اپنے ساتھ لے گئے۔ زمینداروں کی مشینوں اور ڈیزل و ساز سامان کو فوجی گاڑیوں میں بھر کر ساتھ لے گئے، کئی مشین اور ڈیز ل کے ڈرم جلائے گئے ۔ ایک مہینے میں گریشہ میں دوسرا بڑا آپریشن ہے، پچھلے مہینے گریشہ میں کئی گھروں کو جلانے کے ساتھ بی ایس او آزاد کے زونل صدر کمال بلوچ کو گھر میں گھس میں گولیوں سے نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ گزشتہ دن آواران کے علاقے آسکانی چمگ، سیاہ گزی و گرد و نواح میںآپریشن کرکے نہتے بلوچوں پر تشدد و گھروں میں قیمتی سامان لوٹ لئے گئے۔ آپریشنوں، خواتین و بچوں پر تشدد بلوچستان کے طول و عرض میں جاری ہیں ۔ ہم ایک دفعہ پھر عالمی قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں مداخلت کرکے پاکستانی مظالم کا نوٹس لیں۔