|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2015

کوئٹہ :  جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ڈایئریکٹر سکول لگانے میں ناکام تعلیمی ایمرجنسی کے دعویدار وزیراعلیٰ نے اپنے ایک چھتے آفیسر کو نوازنے کیلئے محکمہ تعلیم کی ہائر ایجوکیشن اور سیکنڈری ایجوکیشن کو تو ایک کر دیا ہے لیکن اس کو اس بات کی توفیق ایک طویل عرصے سے نہیں ہورہی ہے کے وہ محکمہ فوڈ، لوکل گورنمنٹ اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے سکریٹریز تعنیات کریں یہ تمام محکمے جونئر ترین ایڈیشنل سکریٹریز کے رحم و کرم پر ہیں جبکہ اصلاحاتی عمل کا ڈھنڈورا بدستور اخباری حکومت پیٹ رہی ہے یہ بات انہوں نے آفیسران کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت جہاں اپنا فائدہ ہو وہاں پر لفظ اصلا حات کو انگریزی الفاظ کے سائلینٹ الفاظ کی نظر سے دیکھتی ہے یعنی رولز کو اصلاحات کی نعرے کے آڑ میں ریلیکس کر دی تھی پہلے سے محکموں کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کرنے والے حکومت نے اپنے چتے آفیسر کو نوازنے کیلئے محکمہ تعلیم کو مزید تباہی کی جانب دھکیل رہی وزیراعلیٰ کے اسٹاف کے نزدیکی آفیسران کے گوڈ بک میں ہونے کی وجہ سے ان پر عنایتیں کی انتہا کر دی گئی ہے انکی خواہش پر محکمہ تعلیم کے دونوں شعبوں کو ایک کردیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ دوسری جانب تو حالت یہ ہے کہ گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے مختلف محکمہ کو سکڑیریوں کے بغیر چلایا جا رہا ہے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا سکریٹری گزشتہ ایک سال سے نہیں نہیں جبکہ ایک انتہائی جونئر افیسر کو محکمے کا چارج دیا گیا ہے جو کروڑوں روپے کے مختلف پروجیکٹ کو اپروف کرتے ہیں یہی حالت محکمہ لوکل گورنمنٹ کی ہے جس کے ذریعے بھی بلوچستان میں ترقیاتی کام کے ساتھ میونسپل سروس بھی عوام کو دی جاتی ہے کا سکریٹری نہیں ہے جبکہ اضافی چارج سکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی کے پاس ہے سکریٹری فوڈ بھی طویل عرصے سے نہیں ہے جبکہ اس کا چارج بھی سکریٹری زراعت کے پاس ہے انہوں نے کہاکہ قابل آفیسران کو کوڈے لائن لگا دیا گیا ہے جو آفیسر انکی فیصلے سے اختلاف کرتا ہے یا جو آفسیر اپنے حق کی حصول کے لئے سروس ٹربیونل میں جاتا ہے تو انکو وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم میں لگا کر اس خدمات کو ضائع کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ اپنوں کو پیارا اور غیروں کو مارا کی پالیسی اب حکومت نے ترک نہیں کیا تو اپوزیشن اس رویے کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی گئی۔