|

وقتِ اشاعت :   October 29 – 2015

اسلام آباد: پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے میں ملوث کالعدم تنظیم کے ایک اہم مبینہ ملزم کو اٹلی سے گرفتار کرلیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم کے ایک اہم مبینہ ملزم عثمان غنی کو اطالوی پولیس نے گرفتار کیا، جسے انٹرپول کے ذریعے پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا. عثمان غنی کو رات تقریباً 3 بجے کے قریب نجی پرواز کے ذریعے اٹلی پولیس کے اسکواڈ میں اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا اور فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مبینہ ملزم عثمان غنی کا تعلق ڈسٹرکٹ مردان کی تحصیل صوابی سے ہے، جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ آرمی پبلک اسکول پر حملے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائی میں بھی ملوث ہے۔ ملزم کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملزم عثمان غنی کی گرفتاری پاکستان کے لیے بہت بڑی کامیابی تصور کی جارہی ہے، اس گرفتاری سے مزید انکشافات سامنے آنے کا امکان ہے، جبکہ ملزم کے ذریعے کالعدم تنظیم کے دیگر ملزمان تک بھی رسائی حاصل کی جائے گی۔ یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے کے نتیجے میں معصوم بچوں اور اساتذہ سمیت کم از کم 150 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ حملے کے بعد پاک فوج کے میڈیا ونگ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاسم سلیم باجوہ نے میڈیا بریفنگ کے دوران تمام دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ عاصم باجوہ نے بتایا تھا کہ دہشت گرد اسکول میں سیڑھی لگاکر داخل ہوئے اور مرکزی ہال میں پہنچ کر فائرنگ کردی جبکہ خارجی راستوں پر بھی بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا ہدف یرغمال بنانا نہیں بلکہ مارنا تھا۔ آئی ایس پی آر ترجمان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان کی قیادت کہیں محفوظ نہیں رہے گی اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔